اسلام آباد (جیوڈیسک) اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین مولانامحمدخان شیرانی نے کہاہے کہ شوہر کی رضامندی کے بغیر عدالت یک طرفہ طور پر خلع کی ڈگری جاری نہیں کرسکتی، عدالتوں کو چاہیے کہ وہ خلع اورتنسیخ نکاح میں فرق کرے۔
اسلامی نظریاتی کونسل کے 2روز تک جاری رہنے والے اجلاسوں کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے مولانا اختر شیرانی نے کہا کہ عدالتیں خلع کے نام پرتنسیخ نکاح کے فیصلے دے رہی ہیں جوجائز نہیں،خلع کا حق صرف خاوندکے پاس ہے،عدالتوں کو چاہیے کہ وہ خلع اورتنسیخ نکاح میں فرق کریں، تفویض طلاق شرعاً درست ہے تاہم واضح اندازمیں ایک ایسی اضافی دفعہ تجویز کی جائے جس میں ایسا ابہام نہ ہو جس کی وجہ سے میاں بیوی میں اختلاف واقع ہو۔انھوں نے کہاکہ نکاح نامہ فارم نئے سرے سے کمپیوٹرائزڈ طورپر مرتب کیا جائے۔
انھوں نے مزیدکہا کہ اسلامی نظریاتی کونسل نے قومی اسمبلی میں خواتین کی مخصوص نشستوں کے حوالے سے رائے دی ہے کہ پارلیمنٹ میں 2 نظام نہیں چل سکتے اس لیے جو نظام پہلے سے رائج ہے اسی کوجاری رکھاجائے،ان کایہ بھی کہناتھا کہ اسلامی نظریاتی کونسل میں ایک سے زیادہ خواتین کے تقررپربھی کوئی پابندی نہیں،اسلامی نظریاتی کونسل نے سفارش کی ہے کہ خواجہ سراؤں کامیڈیکل کرواکرانھیں عورت یامردکادرجہ دے کرخاندان کا حصہ بنایاجائے۔
متبادل ماں کے حوالے سے لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے پر اسلامی نظریاتی کونسل نے کہاکہ رحم کرائے پردیناشرعاً ناجائزہے اور اس عمل سے پیدا شدہ بچے کانصب صرف ماں سے ثابت ہوگاجس شخص کانطفہ ہے بچے کااس سے کوئی رشتہ ثابت نہیں ہوگا۔ انھوں نے کہا کہ سودی سرمایہ کاری کے حوالے سے تفصیلی غور و خوض کے بعد فیصلہ مرتب کیا جائے گا۔
میڈیکل کی تعلیم کے بعدلاش کی تدفین کے حوالے سے اسلامی نظریاتی کونسل نے کہا کہ پی ایم ڈی سی کے ذمے داران سے مشاورت کے بعد فیصلہ کیا جائے گا۔ لاؤڈاسپیکر کے استعمال کے حوالے سے اسلامی نظریاتی کونسل نے سفارش کی ہے کہ چاروں صوبوں اوراسلام آبادپولیس کے آئی جیزکوخط ارسال کیا جائے کہ اس قانون کے عملی نفاذمیں مساوی سلوک کیاجائے۔