اسلام آباد (جیوڈیسک) وزیر اعظم کےصاحبزادے حسین نواز ایک بار پھر جوڈیشل اکیڈمی میں جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہو گئے۔
وزیراعظم کے صاحبزادے حسین نواز کو آج جے آئی ٹی نے طلب کر رکھا تھا۔ 6 ارکان پر مشتمل جے آئی ٹی نے 28 مئی کو انہیں اپنی کمپنیوں اور پراپرٹیز کا ریکارڈ ساتھ لانے کی ہدایت کی تھی۔
نیشنل بینک کے صدر سعید احمد بھی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے سامنے پیش ہوئے ہیں۔
اس موقع پر مسلم لیگ ن کےکارکنان بھی بڑی تعداد میں فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی کے باہر موجود تھی۔
ن لیگ کے رہنمادانیال عزیز نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ حسین نواز قانون کی پاسداری میں پیش ہو گئے۔ گواہ پرجےآئی ٹی ارکان نے دباؤ ڈالا۔
آصف کرمانی کا کہنا ہے کہ حسین نواز تمام کاغذات لے کرآئے ہیں۔وہ تمام سوالات کے جواب دیں گے۔جن ممبران پر تحفظات ہیں انکو اس تحقیقات سےخود کو علیحدہ کر لینا چاہیے تھا۔ہم نے اپنے تحفظات عدالت کے سامنے پیش کر دیے ہیں۔
واضح رہے کہ وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کے صاحبزادے حسین نواز نے پاناما کیس کی تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی کے دو ارکان پر عتراضات اٹھائے تھے، حسین نواز کا اعتراض تھا کہ ایس ای سی پی کے نمائندے بلال رسول کی سیاسی وابستگیاں ہیں۔
بلال رسول پی ٹی آئی رہنما میاں اظہر کے بھتیجے ہیں اور سرکاری ملازم ہونے کے باوجود بلال رسول موجودہ حکومت کے خلاف بیان بازی کرتے ہیں، بلال رسول کی اہلیہ بھی پی ٹی آئی کی متحرک کارکن ہیں۔
اسٹیٹ بینک کے عامر عزیز پر حسین نواز کا اعتراض تھا کہ مشرف دور میں عامر عزیز حدیبیہ پیپر ملز کیس کی تحقیقاتی ٹیم میں شامل تھے۔
عامر عزیز نے تحقیقات کے دوران وزیراعظم کے کزن طارق شفیع کو دھمکایا اورپاناما کیس میں بیان حلفی واپس لینے کیلئےبھی کہا تھا۔
سپریم کورٹ نےگذشتہ روز حسین نواز کے اعتراضات مسترد کرتے ہوئے پاناما کیس میں جے آئی ٹی کو کام جاری رکھنے کی ہدایت کی تھی۔
دوران سماعت جسٹس اعجاز افضل نے ریمارکس دیئے کہ کسی ٹھوس ثبوت کے بغیر جے آئی ٹی کا کوئی رکن تبدیل نہیں ہو گا۔
شکوک کی بنیاد پر کسی کو جے آئی ٹی ٹیم سے نہیں نکالا جاسکتا، اگر ایسا کیا تو پھر تحقیقات کیلئے آسمان سے فرشتے بلانے پڑیں گے۔ عدالت نے کہاکہ حماد بن جاسم پیش نہ ہوئے تو قطری خط ردی ہو جائے گا۔