اسلام آباد (جیوڈیسک) نواز شریف کے صاحبزادے حسین نواز نے جج ارشد ملک کے الزامات رد کر دیے۔ حسین نواز نے کہا کہ انہوں نے ارشد ملک کو نہ رشوت کی پیشکش کی اور نہ ہی کوئی دھمکی دی ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ معاملہ عدالت میں ہے اس لیے تفصیل سے بات نہیں کرنا چاہتا۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز احتساب عدالت کے جج ارشد ملک نے مسلم لیگ (ن) کی جانب سے سامنے لائی جانے والی ویڈیو پر اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس کے نام اپنی صفائی میں خط لکھا تھا اور بیان حلفی بھی جمع کرایا جس میں انہوں نے دعویٰ کیا کہ نوازشریف کے صاحبزادے حسین نواز نے انہیں رشوت کی پیشکش کی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس نے مسلم لیگ (ن) کی جانب سے جاری ویڈیو اور الزامات پر احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کو عہدے سے ہٹانے کے لیے وزارت قانون کو خط لکھ دیا ہے۔
دوسری جانب مسلم لیگ (ن) نے اسلام آباد ہائیکورٹ سے سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ ریفرنس کا فیصلہ کالعدم قرار دینے اور ان کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ احتساب عدالت کے جج کو ہٹانے کے بعد نوازشریف کےخلاف فیصلہ کالعدم ہوچکا ہے اس لیے نوازشریف کے خلاف دباؤ کے تحت دیے گئے فیصلے کالعدم قرار دیے جائیں اور انصاف کے تقاضے پورے انہیں فی الفور رہا کیا جائے۔
مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کو عہدے سے ہٹانے کے فیصلے پر کہا ہے کہ معزز اعلیٰ عدلیہ نے حقائق کو تسلیم کر لیا ہے، ،معاملہ کسی جج کو عہدے سے نکالنے کا نہیں اس فیصلے کو عدالتی ریکارڈ سے نکالنے کا ہے جو اس جج نے دباؤ میں دیا۔