کراچی (جیوڈیسک) حیدرآباد ریلوے اسٹیشن کے قریب ایک مسافر ٹرین سامنے کھڑی مال گاڑی سے ٹکرا گئی جس کے نتیجے میں ٹرین ڈرائیور سمیت 3 افراد جاں بحق ہو گئے۔
حیدرآباد اسٹیشن کے سپریٹنڈنٹ کا کہنا ہے کہ کراچی سے لاہور جانے والی جناح ایکسپریس اپنے ہی ٹریک پر پہلے سے کھڑی مال گاڑی سے جا ٹکرائی۔
حادثے کے نتیجے میں مسافر ٹرین کا انجن مکمل طور پر تباہ ہوگیا جب کہ کئی بوگیاں بھی پٹری سے اتر گئیں۔
ریسکیو ذرائع کا کہنا ہے کہ حادثے میں 3 افراد جاں بحق ہوئے جن کی لاشیں سول اسپتال منتقل کی گئی ہیں۔
وزیر ریلوے شیخ رشید کا کہنا ہے کہ حادثے میں مسافر ٹرین کا ڈرائیور، اسسٹنٹ ڈرائیور اور ایک گارڈ جاں بحق ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حادثہ کوٹری ریلوے اسٹیشن اور حیدرآباد ریلوے اسٹیشن کے درمیان پیش آیا جس میں کسی مسافر کے زخمی ہونے کی اطلاعات نہیں۔
کراچی سے آنے والی مال گاڑی لطیف آباد نمبر پونے سات کے اپ ٹریک پر کھڑی تھی۔ریلوے حکام کے مطابق مال گاڑی کلیئرنس کا سگنل ملنے کے بعد روانہ ہونے ہی والی تھی کہ کراچی سے ہی آنے والی تیز رفتار جناح ایکسپریس مال گاڑی سے جا ٹکرائی۔
حادثہ اتنا شدید تھا کہ مسافر ٹرین کا انجن مکمل طور پر تباہ ہوگیا اور کوئلے سے بھری مال گاڑی کی ڈبے الٹ گئے۔ٹرین کے ٹکرانے کا دھماکا اتنا زوردار تھا کہ ارد گرد کے لوگ جمع ہوگئے۔
مسافر ٹرین کا ڈرائیور اسلم چانڈیو اور اسسٹنٹ ڈرائیور سید نعمان موقع پر ہی جاں بحق ہوچکے تھے جبکہ فائر مین یاسر بشیر شدید زخمی ہوا جسے فوری طور پر سول اسپتال لےجایا گیا جہاں وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گیا۔
حادثے میں جناح ایکسپریس کی بوگیوں کو کوئی نقصان نہیں پہنچا اور نہ ہی کوئی مسافر زخمی ہوا، حادثے کا شکار جناح ایکسپریس کو انجن لگاکر واپس کوٹری بھجوادیا گیا۔
ریلوے ملازمین کا کہنا تھا کہ سگنل آٹومیٹک ہوتا ہے اس سگنل کو دیکھنا ڈرائیور کی ذمہ داری ہوتی ہے۔
ریلوے کے حکام کے مطابق جب ٹرین کسی بھی آبادی سے گزرتی ہے اور اسٹیشن قریب ہو تو ٹرین کی رفتار ویسے ہی کم کردی جاتی ہے۔یہاں بھی حیدرآباد ریلوے اسٹیشن تقریباً ایک کلو میٹر کے فاصلے پر تھا اور ٹرین کو آبادی سے گزرنا تھا۔ جناح ایکسپریس کی رفتار کافی تیز تھی جو حادثے باعث کا بنی تاہم ریلوے حکام واقعے کی مزید تحقیقات کررہے ہیں۔
حادثے کے باعث کراچی سے آنے اور جانے والے اپ اور ڈاؤن ٹریک پر ٹرینوں کی آمدورفت معطل ہوگئی۔اپ اور ڈاؤن ٹریک کو کلیئر کرانے کیلئے اقدامات کئے جارہے ہیں۔
لاہور سے کراچی اور کراچی سے لاہور جانے والی ٹرینوں کو حیدرآباد، کوٹری سمیت کئی اسٹیشنوں پر روک دیا گیا ہے۔
چیف ایگزیکٹو آفیسر ریلوے آفتاب اکبر نے جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ابتدائی تحقیقات میں جناح ایکسپریس اور مال گاڑی کاحادثہ انسانی غفلت کا نتیجہ لگتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جناح ایکسپریس کے انجن میں ڈرائیور اور اسسٹنٹ ڈرائیور کے علاوہ 2 غیر متعلقہ افراد موجود تھے، غیر متعلقہ افراد میں ایک ریٹائرڈ ریلوے ڈرائیور اور ایک نامعلوم شخص تھا، لگتا ہے یہ چاروں افراد آپس میں گفتگو کررہے تھے اس لیے ڈرائیور سگنل نہ دیکھ سکا نہ ایمرجنسی بریک لگا سکا۔
آفتاب اکبر نے بتایا کہ جس جگہ حادثہ پیش آیا وہاں ریلوے ٹریک کا موڑہے، شواہد بتاتے ہیں کہ جناح ایکسپریس کے ڈرائیور نے بریک ضرور لگائی لیکن تاخیر سے جو حادثےکا سبب بنی۔
انہوں ںے بتایا کہ مال گاڑی کے ڈرائیور نے جناح ایکسپریس کو آتا دیکھ کر چھلانگ لگا کر جان بچائی، مال گاڑی لوپ لائن کی جانب جا رہی تھی صرف تین ڈبے مین لائن پر تھے، مال گاڑی حیدرآباد اسٹیشن کا آؤٹر سگنل کراس کرکے ہوم سگنل کی جانب جارہی تھی، جناح ایکسپریس کے ڈرائیور نےآؤٹر سگنل کو نظر انداز کیا۔
چیف ایگزیکٹو آفیسر نے کہا کہ حتمی رپورٹ کل آ جائے گی جس میں حادثے کی وجوہات کا تعین ہو جائے گا۔
یاد رہے کہ جناح ایکسپریس کا افتتاح رواں برس 30 مارچ کو وزیراعظم عمران خان نے کیا تھا جب کہ چند دن قبل اس کی ڈائننگ کار میں بھی آتشزدگی کا واقعہ پیش آیا تھا۔