حیدرآباد (جیوڈیسک) حیدرآباد میں موسلادھار بارشوں کے بعد شہر کے نشیبی علاقوں میں اب بھی پانی جمع ہے، برساتی پانی نے کسی کی بیٹی کا جہیز خراب کردیا تو کسی غریب کے آٹا کا کنستر بہا لے گیا، حیدرآباد میں ہفتہ کی صبح سے شروع ہونے والا بارشوں کا سلسلہ رات گئے تھم گیا، انتظامیہ کے دعووں نے صرف 26 ملی میٹر بارش کو ابر رحمت کے بجائے زحمت بنادیا۔ رین ایمرجنسی دھری کی دھری رہ گئی۔ بروقت نالوں کی صفائی نہ ہونے سے ندی نالے ابل پڑے، سڑکیں تالاب بن گئیں، بجلی غائب ہو گئی، شہر تاریکی میں ڈوب گیا، پمپنگ اسٹیشن رک گئے اور پانی شہر کے گلی محلوں میں داخل ہوگیا۔
لطیف آباد، قاسم آباد، ریلوے کالونی، حالی روڑ، شاہ مکی روڑ، ٹھنڈی سڑک، وحدت کالونی ،میمن نگر، شیدی گوٹھ، لیاقت کالونی، اور ٹمبر مارکیٹ میں کئی کئی فٹ پانی جمع ہو گیا۔ سب سے زیادہ ریلوے کالونی متاثر ہوئی۔ جہاں تین سو سے زائد گھر پانی میں ڈوبے ہوئے ہیں، گھریلو اشیا پانی میں بہہ گئی ہیں اور لوگوں نے چھتوں پر پناہ لی ہوئی ہے۔
برساتی پانی نے کسی کی بیٹی کا جہیز خراب کردیا تو کسی غریب کے گھر موجود ایک کلو آٹے کو بھی اپنے ساتھ بہا لے گیا۔ صرف ایک دن کی بارش میں حیدرآباد کے گلی محلے اور سڑکیں تالاب بن گئیں، نکاسی آب نہ ہونے پر شہریوں نے احتجاج بھی کیا اور مطالبہ ہے کہ ہنگامی بنیادوں پر بارش کے پانی کی نکاسی کا انتظام کیا جائے۔