تحریر: شفقت اللہ خاں سیال اس الیکشن میں کسی بھی امیدوار سے پوچھا جاتا کہ آپ کی کیا پوزیشن جا رہی ہے۔ تو وہ بڑے اعتماد سے بولتا کہ کوئی مسلہ ہی نہیں ۔انشاء اللہ جیت ہماری ہوگئی۔ ایم این اے ۔ایم پی اے کے الیکشن کے اخراجات تو گورنمنٹ دیکھتی ہے۔مگر پہلی دفعہ دیکھنے میں آیا کہ کونسلوروں نے اپنے اپنے الیکشن پر لاکھوں روپے خرچ کیا گیا۔قانون کی اتنی خلاف ورزی کی گئی۔ضلعی انتظامیہ نے کسی کے خلاف ایکشن نہیں لیا ۔اورنہ کسی کے خلاف کوئی قانونی کاروائی عمل میں لائی گئی ۔یہاں ایک بات بڑے مزے کی ہے۔کہ ایک ہی حلقے میں کوئی کارنرمیٹنگ میں کوئی شخصیت سٹیج پر ہوتی تو تمام حلقے کے لوگ اس شامل ہوتے رہے۔
سیاسی لوگوں نے کیا سیاست کرنا تھی۔عوام کے دروازے پر کوئی بھی امید وار ووٹ مانگنے کے لیے آتا تو عوام اس کو کہتی کہ انشاء اللہ آپ کو ووٹ دے گئے۔آج یہ جاننا مشکل ہوگیا ہے کہ کون سے شخص نے کس کوووٹ دیا۔ لیکن یہاں تو الٹا نظام ہے کہ جو جیت گیا عوام کے اکثریت لوگوں نے اسی شخص کا نعرہ لگانا شروع کر دیا۔ لیکن جن کے ضمیر زندہ ہوتے ہے۔ان کا ایک ہی الفاظ ہوتا ہے۔ کہ وہ جس کے ساتھ ہے ۔بس اسی کے ساتھ ہے۔لیکن یہاں سن الٹا ہے۔خیر چھوڑوں کس نے ان لوگوں کو پوچھنا ہے ۔کہ تم نے اپنے الیکشن پر کتنا خرچ کیا ۔اور تو اور یہاں جو ہمارے ضلع جھنگ کے جو مسئل ہے۔
Problem
جن میں سب سے زیادہ گیس کا مسلہ جا رہا ہے۔جو کئی علاقوں میں گیس ایک نام بن کر رہے گیا ہے۔جبکہ گیس کے بل دیکھے توایسے معلوم ہوتا ہے ۔کہ گھر میں ایسے گیس چل رہی ہے۔جیسے کبھی گئی ہی نہ ہو۔لیکن افسوس تو اس بات کا ہے کہ اس مسلے کی طرف کسی کی کوئی توجہ نہیں عوام کو بس ووٹ کے لیے ہی استعمال کیاجاتاہے۔لیکن عوام کے مسئل کسی کو نظر کیوں نہیں آتے۔ترقیاتی سکیموں کو ہی دیکھا جائے ۔جس کی وجہ سے عوام میں بے چینی کی لہر دوڑ رہی ہے۔جو ٹی ایم اے والوں نے شہر کا جو حال کیا ہوا ہے ۔جھنگ سٹی کچہ ریلوے روڈ۔پکہ ریلوئے روڈ۔محلہ گادھیاں والا۔لاری اڈاسے جو ناصر چوک کو جو اندرونی سڑک جاتی ہے۔
آدھیول چوک وغیرہ کئی ایسی ترقیاتی سکیمے ہے ۔جن کی سڑکوں کو اکھاڑ کر ان میں سیوریج ڈالا دیا گیا ۔مگر اب سڑکوں کا کوئی وارث نہیں کسی نے ان سڑکوں کو دوبارہ تعمیر نہیں کروایا۔محلہ گادھیاں والہ میں سڑک نہ بنائے جانے اور سیوریج چالوں نہ ہونے کی وجہ سے گلی محلہ کا گندا پانی روڈ پر جمع ہوا کھڑا ہوتا ہے ۔ایسے کاموں کی طرف کسی کی کوئی توجہ نہیں ہمارے ضلع جھنگ کا واحد ایسا چوک ہے ۔جہاں سے کراچی سے لے کر خیبر تک کی سیکڑوں گاڑیاں روزانہ گزارتی ہے۔مگر کسی نے آج تک ایوب چوک۔ریل بازار چوک سیشن چوک ۔نوازچوک وغیرہ میں آج تک کسی نے ٹریفک سگنل نہیں لگوائے۔جوہر وقت ایوب چوک میں ٹریفک کا مسلہ بنا رہتا ہے۔
Bus Stop
کسی بھی شخص نے اس طرف کوئی توجہ نہیں دی یا جان کر ان جان بنے ہوئے ہے۔ ہمارا لاری اڈا ویران ہو کر رہا گیا ہے۔ بس اڈئے اور ویگن اڈئے ایوب چوک میں بن گئے ہے۔انتظامیہ نے بھی آنکھوں پر پٹی باندھ رکھی ہے ۔کسی بھی مسلہ پر کوئی غور نہیں کیا جارہا۔اگر انتظامیہ لاری اڈئے کے مسلے پرغور کرئے جو ٹی ایم اے جھنگ کی لاری اڈئے سے بسوں اور ویگنوں سے جو وصولی جو تقریبا کروڑ سے اوپر چلی گئی تھی ۔جو آمدنی بڑھنے کی بجائے آج لاکھوں میں رہے گئی ہے۔لیکن کوئی اس کی طرف بھی توجہ کس لیے نہیں دے رہے۔
کوئی توایسا نیک اور فرض شناش افسر ہوگا ۔جو ضلع جھنگ کی بہتری کے لیے سوچے گا۔ٹی ایم اے جھنگ کے انجئینرز کا حالات یہ ہے ۔کہ پہلے ڈسٹرکٹ ہائی وئے۔ ٹی ایم اے وغیرہ کوئی محکمہ بھی سڑک تعمیر کرتا ہے۔ تو ان لوگوں کویہ سوچ پہلے کیوں نہیں ہوتی۔ پہلے سٹرک کو تعمیر کرتے ہے۔تو بعد میں سڑک کواکھاڑ کر سیوریج ڈال دیا جاتا ہے ۔کیا ان لوگوں کے انجینئرز کا یہی حال ہے۔آج میرا ضلع ترقی کرنے کی بجائے ترقی سے دور نظر آتا ہے۔افسوس تو ان افسران پر جو ایسے کام کررہے ہے۔یہ ایسے انجینئر جو ایسے کام کر رہے ہے۔جو ضلع جھنگ کے ہو کر بھی ان کو کوئی احساس نہیں ۔کیا ایسے لوگ اپنے ہی شہر سے اپنی ہی نوکری سے منافقت نہیں کر رہے تو اور کیا؟۔