پاکستان (جیوڈیسک) پاکستان اکانومی واچ کے صدر ڈاکٹر مرتضی مغل نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف سے قرضہ لینے میں کوئی قباحت نہیں کیونکہ اس کے بغیر ملک کے دیوالیہ ہونے کا خدشہ تھا اب اصل امتحان قرضے کا درست استعمال اور ملک کی ساکھ کو بہتر بنانا ہے۔ اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ ماضی میں حاصل کئے گئے قرضوں میں سے نصف کا بھی مناسب استعمال کیا جاتا تو آج حالات مختلف ہوتے۔
سابق حکومت نے اندرونی قرضے 14.3 کھرب، گردشی قرضہ 500 ارب اور بیرونی فنانسنگ کی ضروریات 11.5 ارب ڈالراور بجٹ خسارہ نو فیصد تک بڑھا دیا ہے۔ جس کی وجہ سے یہ کڑوی گولی نگلنے کے سوا کوئی چارہ نہیں تھا۔ ڈاکٹر مرتضی مغل نے کہا کہ سابق حکومتوں نے توانائی کے حصول کے سستے ذرائع نظر انداز کر کے مہنگے ذرائع اختیار کئے جس کی وجہ سے آج پاکستان توانائی کی75فیصد ضروریات مہنگے ایندھن اور 25فیصد سستے ایندھن سے پوری کرنے پر مجبور ہے۔
انرجی مکس کو متوازن کرنے کی تمام کوششیں صرف زبانی جمع خرچ تک محدود ہیں۔ جس کے سبب آج بجلی چودہ روپے فی یونٹ بن رہی ہے جبکہ اس پر پانچ روپے سبسڈی دی جا رہی ہے اور بجلی چوری ڈھائی سو ارب تک پہنچ گئی ہے۔