پشاور (جیوڈیسک) سابق ٹیسٹ کرکٹر باسط علی کا کہنا ہے کہ آئی سی سی کی جانب سے میچ فکسنگ پر قابو پانے کے لیے بنایا جانے والا سیل محض خانہ پری ہے، سیل میں شامل افراد کرکٹ میں دھوکہ دہی کی چال سے واقف نہیں، کرپشن کے خاتمے کیلیے دنیا بھر کے سینئر کرکٹرز کو آگے لایا جانا چاہیے۔
باسط علی نے کہا کہ میں نے اور راشد لطیف نے ایک ہی دن ریٹائرمنٹ لی اور دنیا کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ہم نے میچ فکسنگ کا انکشاف کیا تھا، اس سے قبل دنیا کے ماہرین کو فکسنگ کے بارے میں ذرہ برابر بھی معلومات نہیں تھی۔ ان کا کہنا ہے کہ اینٹی کرپشن سیل کا قیام خوش آئند لیکن اس سے دور رس نتائج سامنے نہیں آرہے ہیں۔
باسط علی نے بتایا کہ انھوں نے بچپن سے کرکٹ کھیلنا شروع کی، اسکول اور کالج کی سطح پر ٹیم کے کپتان رہے، اپنے بڑے بھائی واجد کی سپورٹ اور راہنمائی میں کرکٹ سے لگائو بڑھتا گیا، یوں کھیلتے کھیلتے سال 1993 میں پاکستان کی نمائندگی کا موقع ملا، چار برسوں میں انھوں نے کئی انٹر نیشنل میچز کھیلے جن میں ون ڈے اور ٹیسٹ میچز شامل ہیں، جبکہ اپنے کیریئر میں بھارت کیخلاف 9 میچز کھیلے جن میں سے 4 جیتے اور ایک میچ ہارا ہے۔
باسط علی نے بتایا کہ ان کا بنیادی تعلق گوجرانوالہ سے ہے لیکن وہ اپنی فیملی کے ساتھ کراچی میں مستقل رہائش پذیر ہیں۔ رائٹ ہینڈ بیٹسمین باسط علی اس وقت پاکستان کرکٹ ٹیم کے سلیکٹر بھی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ قومی ٹیم نے آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کے خلاف شاندار کارکردگی دکھائی اور انھیں یقین ہے کہ اگلے میچوں میں بھی پاکستان کی ٹیم بہتر نتائج دے گی۔ انھوں نے کہا کہ سینئر کھلاڑیوں کے ساتھ ساتھ جونیئر کھلاڑی بھی دل لگا کر محنت کر رہے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ قومی ٹیم مسلسل کامیابیاں حاصل کر رہی ہے۔