کراچی (جیوڈیسک) آئی سی سی ورلڈ ٹوئنٹی 20 سے قبل بے اثر پیس اٹیک نے پاکستان کی نیندیں اڑا دیں،کپتان محمد حفیظ نے بھی تشویش کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ فاسٹ بولرز کو اپناکردار ادا کرنا ہو گا، ہمیں نئی گیند کے بہتر استعمال اور یارکرز کی ضرورت ہے، بولنگ کوچ محنت کر رہے ہیں، ایونٹ میں بہتر نتائج کی توقع ہے۔ ان کے مطابق فیلڈنگ کی خامیاں بھی سخت محنت سے دور کرنا ممکن ہے،آل رائونڈر نے کہاکہ ٹیم کے ساتھ حال ہی میں منسلک ہونے والوں کو کوچنگ کا تجربہ نہیں لہذا انھیں سیٹ ہونے کیلیے وقت دینا چاہیے، انھوں نے بطور وکٹ کیپر عمر اکمل کا دفاع کرتے ہوئے انھیں مزید مواقع دینے کا عزم ظاہرکیا۔
کپتان کے مطابق کامران اکمل کو صرف بیٹسمین کی حیثیت نہیں کھلایا جائے گا، انھوں نے آفریدی کو ٹیم کا خطرناک ہتھیار قرار دیتے ہوئے بتایا کہ وہ 17 مارچ کو بنگلہ دیش میں اسکواڈ کو جوائن کریں گے، حفیظ بھارت کیخلاف پہلے میچ میں فتح سے ورلڈ ایونٹ کا شاندار آغاز کرنا چاہتے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق ایشیا کپ میں پاکستانی پیس اٹیک بے دانت کا شیر نظر آیا اور5 میچز میں 10 ہی وکٹیں لیں،اب ٹیم رواں ماہ ورلڈ ٹوئنٹی 20 میں حصہ لے گی ایسے میں پیسرز کی حالیہ فارم پریشان کن ہے، اس حوالے سے سوال پر کپتان محمد حفیظ نے اعتراف کیا کہ مجھے پیس اٹیک کی موجودہ کارکردگی پر تشویش ہے۔
نمائندہ ایکسپریس کو خصوصی انٹرویو میں انھوں نے کہا کہ ایشیا کپ کھیلنے والے چار پیسرز ٹی ٹوئنٹی سائیڈ میں بھی موجود ہیں، انھیں سہیل تنویر جوائن کریں گے جو اچھی فارم میں ہیں اور گذشتہ میچز میں بہتر پرفارم کر چکے، ورلڈ ٹی ٹوئنٹی میں فاسٹ بولرز کو اپناکردار ادا کرنا ہو گا، ہمیں نئی گیند کے بہتر استعمال اور یارکرز کی ضرورت ہو گی، بولنگ کوچ محمد اکرم پیسرز کے ساتھ کام کر رہے ہیں، بولرز پر اچھا کھیل پیش کرنے کی بھاری ذمہ داری عائد ہے، کیریئر میں اتار چڑھائو آتے رہتے ہیں، مجھے امید ہے کہ ایونٹ میں پرفارمنس عمدہ رہے گی۔ انھوں نے کہا کہ ایشیا کپ کے دوران پلیئرز نے بنگلہ دیشی کنڈیشنز میں ون ڈے میچز کھیلے جس کا ورلڈ ٹی ٹوئنٹی میں بھی فائدہ ہوگا، ہم وہاں مختصر طرز کی علیحدہ سے کچھ خاص تیاریاں تو نہ کر سکے لیکن اب ایونٹ سے قبل وہاں ایک ہفتہ ملے گا، اس دوران 2 پریکٹس میچز اور چند روز نیٹ سیشنز سے کھلاڑی خود کو ٹی ٹوئنٹی کے انداز میں ڈھال لیں گے، ایک اچھی بات یہ ہے کہ وہاں شاہدآفریدی اور عمر اکمل جیسے پلیئرز نے اچھا پرفارم کیا۔
یہ میگا ایونٹ کے اسکواڈ میں بھی موجود ہیں لہذا امید ہے کہ ہم عمدہ کھیل پیش کریں گے، حفیظ نے کہا کہ کسی بھی عالمی ٹائٹل کو حاصل کرنے کیلیے پلیئرز کے ساتھ عوام اور میڈیا سب ہی کو ایک ہی سمت پر چلنے کی ضرورت ہوتی ہے، مجھے امید ہے کہ سب لوگ ٹیم کا ساتھ دیں گے۔ حفیظ نے کہا کہ میگا ایونٹس میں ہر ٹیم بھرپور تیاریوں کے ساتھ شریک ہوتی مگر فتح کیلیے قسمت کا ساتھ دینا بھی ضروری ہوتا ہے، ایشیا کپ کے دوران یقینا فیلڈنگ میں ہم سے بعض غلطیاں ہوئیں اور اس شعبے پر مزید توجہ دینے کی ضرورت ہے، ہم پریکٹس سیشن کے دوران سخت محنت سے خامیاں دور کر سکتے ہیں اور اس کیلیے کوشش کریں گے۔ایک سوال پر آل رائونڈر نے کہا کہ ٹیم کے ساتھ حال ہی میں منسلک ہونے والوں کو کوچنگ کا تجربہ نہیں لہذا انھیں سیٹ ہونے کیلیے وقت دینا چاہیے، چیف کوچ معین خان نے حالیہ عرصے میں کسی ڈپارٹمنٹل یا ریجنل ٹیم کی کوچنگ نہیں کی، شائد 5 سال پہلے کی تھی، اسی طرح فیلڈنگ کوچ شعیب محمد اپنی تقاریر سے بطور سابق بیٹسمین ہمارا حوصلہ ضرور بڑھا رہے ہیں لیکن پریکٹس وغیرہ کرانے میں اتنی مہارت حاصل نہیں۔
کنسلٹنٹ ظہیر عباس نے جتنی کرکٹ کھیلی یا دیکھی وہ اس کا تجربہ ہم میں منتقل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جس سے ہمیں مدد ملی، وہ بھی ماضی میں کسی ٹیم کے ساتھ منسلک نہیں رہے، اس نئے سیٹ اپ کو آتے ہی ایشیا کپ اور ورلڈ ٹی ٹوئنٹی جیسے ایونٹس مل گئے ان کی کوشش ہوتی ہے کہ پلیئرز کو زیادہ تنگ نہ کریں بس صلاحیتوں کو تھوڑا نکھار دیں، مجھے یقین ہے کہ سیٹ ہو کر بہتر نتائج دیںگے۔ انھوں نے ایشیا کپ میں مواقع ضائع کرنے والے عمر اکمل کا دفاع کرتے ہوئے ان پر تنقید کو غلط قرار دیا، کپتان نے کہا کہ کیچز کسی سے بھی ڈراپ ہو سکتے ہیں، عمر ایک اچھے وکٹ کیپر بیٹسمین ہیں، ان کی موجودگی سے ہمیں اضافی فاسٹ بولر یا آل رائونڈرکھلانے کا ایڈوانٹیج مل رہا ہے، اسی طرح کامران اکمل کا انتخاب بطور جارح مزاج اوپننگ بیٹسمین اور وکٹ کیپر ہوا، ٹی ٹوئنٹی میں ان کی بیٹنگ ہمارے کام آ سکتی ہے، شرجیل خان گوکہ ایشیا کپ میں اچھا پرفارم نہ کر سکے مگر وہ باصلاحیت پلیئر ہیں، کامران موقع ملنے پر شرجیل کے ساتھ عمدہ اوپننگ پیئر بنا سکتے ہیں، البتہ میں ایک بات واضح کر دوں کہ کامران اکمل جب بھی کھیلے بطور وکٹ کیپر بیٹسمین کھیلیں گے، ایسا نہیں ہو گا کہ وہ بیٹنگ کے بعد فیلڈنگ کرتے دکھائی دیں، عمر اکمل بہترین فیلڈر ہیں انھیں ہم بطور بیٹسمین موقع دے سکتے ہیں۔
حفیظ نے کہا کہ شاہد آفریدی نے ایشیا کپ میں غیرمعمولی کھیل پیش کیا، بھارت کیخلاف اختتامی لمحات میں 2 چھکے لگاکر ٹیم کو جتوایا جبکہ بنگلہ دیش کیخلاف طوفانی نصف سنچری سے فتح کو آسان بنایا، وہ کسی بھی وقت میچ کی صورتحال تبدیل کرنے کے اہل ہیں، ان کے فارم میں آنے سے ٹیم کی قوت بڑھ گئی، بولنگ کے ساتھ اگر وہ بیٹنگ میں بھی فارم میں ہوں تو خطرناک ہتھیار ثابت ہو سکتے ہیں،آفریدی ورلڈ ٹی ٹوئنٹی میں ہمارے خاصے کام آئیں گے۔ ایک سوال پر کپتان نے کہا کہ آل رائونڈر کے بارے میں مجھے پتا چلا ہے کہ وہ 17 مارچ کو بنگلہ دیش میں اسکواڈ کو جوائن کریں گے، آرام اور فزیو کے ساتھ فٹنس پر کام کرنے سے وہ جلد فٹ ہو جائیں گے، مجھے اسکواڈ میں مکمل فٹ پلیئرز کی ہی ضرورت ہے۔ حفیظ نے کہا کہ بھارت کیخلاف ہر میچ دبائو کا حامل ہوتا ہے، خوش آئند بات یہ ہے کہ حالیہ عرصے کے دوران ہم نے انھیں ان کے ملک میں جا کر ہرایااور ایشیا کپ میں بھی مات دی، اس سے پلیئرز کا مورال بلند ہو گیا، ہمارا روایتی حریف سے پہلا ہی میچ ہونا ہے، کوشش ہو گی کہ اچھا آغاز کریں تاکہ بہترین پلیٹ فارم مل سکے۔