امریکا : سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ انھوں نے اس بات کا پتا چلا لیا ہے کہ برف کھانے یا ٹھنڈے مشروبات پینے سے کچھ لوگوں کے دانتوں کا درد کیوں بڑھ جاتا ہے۔
انھوں نے حساس دانتوں میں ایسے خلیوں اور سگنلز کا پتا چلایا ہے جن سے درجہ حرارت میں کمی واقع ہوتی ہے، دانتوں کا درد بڑھ جاتا ہے اور دماغ کو جھٹکے لگتے ہیں۔
ایسے افراد جن کے دانت خراب ہو رہے ہوتے ہیں انھیں اس سے زیادہ خطرہ ہوتا ہے۔
یہ تحقیق نئے علاج کے امکانات کو بڑھا دیتی ہے، جن میں ٹوتھ پیسٹس کا استعمال کرنا، دانتوں میں بھرائی کرانا یا چوئنگم چبانا شامل ہے۔
سائنس ایڈوانسز جریدے میں شائع ہونے والے اس تحقیقی مضمون کی اہم محقق پروفیسر کیتھرینا زمرمن ہیں۔ وہ کہتی ہیں کہ جب مالیکیول کو ٹارگٹ کرنا ہو تو ایسے میں علاج ممکن ہو جاتا ہے۔
یہ خلیے ٹی آر پی سی 5 کہلاتے ہیں۔ جرمنی میں فریڈرک الیگزینڈر یونیورسٹی ارلینجن نورنبرگ میں پروفیسر زمرمن کی ٹیم نے اس کا سبب ایک مخصوص خلیے کی قسم یعنی اوڈونٹوبلاسٹ کو قرار دیا ہے، جو نرم اندرونی گودے اور ڈینٹین پر مشتمل دانتوں کی سخت بیرونی سطح کے درمیان رہتا ہے، جس کے بعد انیمل ہوتا ہے۔
اگلی تہہ یعنی ڈیٹین کے مقابلے میں انیمل میں کوئی احساس نہیں ہوتا۔ ڈینٹین اندرونی گودے سے جوڑتی ہے، جہاں اعصابی خلیات رہتے ہیں۔ اگر دانتوں کے خراب ہونے کی وجہ سے ڈینٹین سامنے آ جائے تو یہ بہت درد ناک ہوتا ہے جیسا کہ بخار یا بعض لِکویڈز میں درد پیدا ہوتا ہے۔
محققین نے چوہوں اور انسانوں پر یہ جاننے کے لیے مطالعہ کیا کہ آخر یہ درد کیسے جنم لیتا ہے، اس کو مدنظر رکھتے ہوئے کہ خلیوں اور اعصاب میں کیا ہو رہا ہے۔
ڈاکٹر زمرمن نے بی بی سی کو بتایا کہ ’انسانی دانتوں میں ہمیں ٹی آر پی سی 5 چینلز کی بہت زیادہ بے قاعدہ تعداد ملی ہے۔‘
‘اور اسی وجہ سے ہم سمجھتے ہیں کہ ٹی آر پی سی 5 بلاکر کی انجنئیرنگ کرنے سے جو مقامی طور پر سٹرپس یا چیونگم کے ذریعے دانتوں پر لگایا جاسکتا ہے ممکنہ طور پر دانت میں درد یا دانتوں کی حساسیت کے علاج میں بڑا معاون ثابت ہو سکتا ہے۔‘
اس درد سے نجات کا ایک بہت عام علاج لونگ کا تیل ہے، جس میں ایسا کیمیکل (یوجینول) ہوتا ہے جو ٹی آر پی سی 5 کے راستے کو بلاک کر دیتا ہے۔
سائنسدان اگرچہ اس طریقہ علاج کے حامی نہیں ہیں۔ وہ اس بات پر زور دیتے ہیں کسی بھی قسم کے دانت درد کی صورت میں ڈاکٹر کے پاس جانا چاہیے۔
برٹش ڈینٹل ایسوسی ایشن (پی ڈی اے) کے پروفیسر دامین والمسلے کا کہنا ہے کہ درد کو کم یا بند کرنا ایک عارضی ریلیف ضرور ہو سکتا ہے مگر اہم یہ ہے کہ اس کا علاج کرایا جانا چاہیے اور اس درد کی وجہ کو ختم کیا جائے۔ ان کی رائے میں روزانہ برش کرنے سے دانتوں اور مسوڑھوں کی بیماری سے نجات مل سکتی ہے۔
یہ تحقیق بہت دلچسپ ہے مگر ہم دانتوں کی حساسیت کی بنیادی وجوہات کو نظرانداز نہیں کرسکتے ہیں اور نہ ہی لوگوں کے درد کے بارے میں تاثر کو نظر انداز کیا جا سکتا ہے۔ ڈاکٹر دانتوں کا علاج، خرابی دور کر کے کر سکتے ہیں اور وہ حساس دانتوں کے لیے خاص ٹوتھ پیسٹ کے استعمال کا مشورہ دیتے ہیں۔
ان کے مطابق مستقبل میں حساس دانتوں کو درد سے نجات دلانے کے لیے ٹی آر پی سی 5 کو بلاک کرنے والے ایجنٹس کو بھی ٹوتھ پیسٹ اور دیگر ڈینٹل پروڈکٹ کا حصہ بنانا چاہیے۔
بی ڈی اے کا کہنا ہے کہ دانتوں میں خرابی اس وقت پیدا ہونا شروع ہو جاتی ہے جب چینی پر مشتمل کوئی چیز کھانے یا پینے کے بعد ایسڈ کے حملے میں دانت کی اگلی تہہ یعنی ڈیٹین اور انیمل نرم ہو جاتی ہے۔
وقت کے ساتھ یہ ایسڈ دانت میں ایک سوراخ بنا دیتا ہے۔
آپ کے دانتوں میں خرابی کا خطرہ اس سے بڑھ جاتا ہے کہ آپ کتنی بار چینی یا تیزابیت دار کھانے اور مشروبات پیتے ہیں۔ تحقیق کے مطابق دانتوں کی بہتری اسی میں ہے کہ ان سب اشیا کو کھانے کے وقت تک ہی محدود رکھا جائے۔