کٹھمنڈو (جیوڈیسک) برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق برفانی تودے گرنے کے خطرات کے پیشِ نظر نیپالی حکام نے دنیا کے سب سے بلند پہاڑ پر چڑھنے کا راستہ تبدیل کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔
گذشتہ برس مائونٹ ایورسٹ پر برفانی تودوں کی زد میں آ کر 16 مہم جو مارے گئے تھے جو کہ اس پہاڑ پر کسی ایک مہم کے دوران ہونے والی سب سے زیادہ ہلاکتیں ہیں۔ کوہ پیمائی کے لئے استعمال کیا جانے والا موجودہ راستہ 1990ء کی دہائی سے زیرِ استعمال ہے اور آئندہ ماہ سے کوہ پیما نیا راستہ استعمال کریں گے۔ کوہ پیما اب بیس کیمپ سے اوپر جانے کے لئے کھمبو آئس فال نامی اس مقام سے گزرنے سے اجتناب کریں گے جہاں گزشتہ برس حادثہ پیش آیا تھا۔ 2014ء میں اس حادثے کے بعد ایورسٹ پر جانے والی تمام مہمات منسوخ کر دی گئی تھیں۔
اب جبکہ 2015ء کے موسمِ بہار کی آمد آمد ہے نیپالی حکومت نے کوہ پیمائی کا سیزن شروع ہونے سے قبل حفاظتی انتظامات بہتر بنانے کا اعلان کیا ہے۔ ایورسٹ پر کوہ پیمائی کا راستہ معین کرنے کے ذمہ دار ادارے کے سربراہ آنگ دورجی شرپا نے کہا ہے کہ ہمارے خیال میں کھمبو آئس فل کے بائیں حصے میں ایوالانچ کا خطرہ بڑھ رہا ہے اس لئے ہم راستے کو درمیانی علاقے میں منتقل کر رہے ہیں جہاں اس قسم کا خطرہ نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس سلسلے میں رسیاں اور سیڑھیاں درآمد کر لی گئی ہیں اور انھیں نئے راستے پر نصب کیا جائے گا۔ کوہ پیمائی کے لیے چُنا جانے والا یہ راستہ بالکل نیا بھی نہیں اور کوہ پیما دو دہائی قبل اسی راستے سے پہاڑ پر چڑھتے تھے۔ 1990ء کی دہائی میں اسے ترک کرکے پہاڑ کی مغربی جانب کھمبو آئس فال سے گزرنے والا راستہ استعمال کیا جانے لگا کیونکہ اس طرف سے فاصلہ کم اور چڑھائی آسان تھی تاہم اس راستے پر برفانی تودے گرنے کا زیادہ خطرہ ہے۔