اسلام آباد (جیوڈیسک) سپریم کورٹ نے این آئی سی ایل کرپشن کیس میں فیصلہ محفوظ کر لیا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ظفر قریشی کے جانے کے بعد ایف آئی اے نے کچھ نہیں کیا۔ ریمارکس دیئے کہ وزیراعظم بادشاہ نہیں ہوتا، بادشاہ تو مغلیہ دور میں ہوا کرتے تھے۔
این آئی سی ایل کرپشن کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ چار برس سے کیس چل رہا ہے، نا کچھ ہوا اور نہ ہی کسی نے کچھ کرنا ہے۔ چیف جسٹس نے کہا ظفر قریشی کے جانے کے بعد ایف آئی اے نے اس کیس میں کچھ بھی نہیں کیا۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ مقدمے میں ملوث کراچی سے کتنے لوگ گرفتار ہونا باقی ہیں ایف آئی اے نے بتایا کہ خالد انور، امین قاسم دادا اور جاوید سید کی گرفتاری باقی ہے۔ ایف آئی اے حکام نے عدالت کو بتایا کہ مخدوم امین فہیم کا نام بھی چالان میں شامل ہے۔عدالت نے استفسار کیا کہ کتنے لوگ ضمانت پر ہیں، ایف آئی اے حکام نے بتایا کہ سب ہی لوگ ضمانت پر ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ کل ڈی جی ایف آئی اے کو بلایا جائے۔
عدالت کا وقت ضائع ہو رہا ہے، ظفر قریشی کو بھی بلایا جائے روؤف چودھری بھی سابق سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ کی حیثیت سے عدالت میں پیش ہوئے اور بتایا کہ ظفر قریشی کا تبادلہ سابق وزیراعظم کے پرنسپل سیکرٹری کے زبانی احکامات پر ہوا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ وزیراعظم بادشاہ نہیں ہوتا، بادشاہ تو مغلیہ دور میں ہوا کرتے تھے آپ کو چاہیے تھا کہ وزیراعظم کو بتاتے کہ معاملہ عدالت میں ہے اور تفتیش جاری ہے۔