تحریر : محمد اشفاق راجا وزیراعظم محمد نواز شریف نے منگل کے روز کراچی میں دفاعی نمائش آئیڈیاز 2016ء کا افتتاح کرنے کے بعد’ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان خطے میں اسلحے کی دوڑ کے خلاف ہے’ مگر دفاعی ساز و سامان قیام امن کے لیے ضروری ہے۔ انہوں نے کہا: پاکستانی ہتھیاروں نے عالمی منڈیوں میں اپنا لوہا منوایا ہے، دہشت گردی کے خاتمے کے بعد پاکستان کی فضا سرمایہ کاری کے لیے سازگار ہے۔ انہوں نے کہا’ ”پاکستان ‘اسلحہ برائے امن’ کے نصب العین کی پیروی جاری رکھے گا، غیر ملکی کمپنیاں دفاعی پیداوار کے میدان میں پاکستان کے ساتھ کاروباری روابط کو وسعت دیں، حکومت معیشت کو مستحکم بنانے کے لیے پْرعزم ہے’ اور سماجی شعبے کی ترقی کے لیے بھرپور کام کر رہی ہے”۔ آئیڈیاز 2016ء کا انعقاد اس امر کا ثبوت ہے کہ پاکستان دفاعی ساز و سامان کی تیاری کے شعبے میں تیزی سے ترقی کر رہا ہے اور اس منزل تک پہنچ گیا ہے کہ اپنی دفاعی ضروریات پوری کرنے کے ساتھ ساتھ ان ممالک کو دفاعی سامان برآمد بھی کر سکے’ جو ایسا سامان تیار کرنے کی صلاحیت کے حامل نہیں ہیں۔
انہیں یہ حربی سامان مغربی ممالک سے منگوانے کی نسبت سستا پڑے گا۔ ہمارا ملک اپنے قیام کے بعد سے اب تک جن حالات کا شکار ہے’ اور جس طرح پڑوسی ملک بھارت’ پاکستان کو نیچا دکھانے کا کوئی موقع ضائع نہیں جانے دیتا’ وہ کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں۔ جنگی جنون میں مبتلا بھارت نے گزشتہ روز جوہری صلاحیتوں کے حامل اگنی ون بیلسٹک میزائل کا کامیاب تجربہ بھی کیا’ جو 700 کلومیٹر تک ہدف کو نشانہ بنا سکتا ہے۔ 12 ٹن وزنی اگنی ون میزائل جدید نیوی گیشن سسٹم سے لیس ہے۔
علاوہ ازیں بھارتی فوج کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں ظلم و ستم کی ایک نئی تاریخ رقم کی جا رہی ہے۔ منگل کے روز بھی مقبوضہ کشمیر میں کنٹرول لائن کے قریبی علاقے مچال میں مجاہدین سے مقابلے کے دوران 3 بھارتی فوجی ہلاک ہو گئے جبکہ بانڈی پورہ میں بھارتی فورسز نے فائرنگ کرکے 2 کشمیریوں کو شہید کر دیا۔ بھارتی ایجنٹوں نے سری نگر میں 2 بستیوں کو آگ لگا دی۔ لائن آف کنٹرول پر سیزفائر کی خلاف ورزیاں اس پر مستزاد۔ منگل کے روز بھی وادی نیلم کے کیل سیکٹر میں بھارتی فوج کی جانب سے ایک بار پھر فائرنگ کا سلسلہ شروع کر دیا گیا’ جو خاصی دیر تک جاری رہا۔ بھارتی فوج نے مارٹرز اور بھاری توپ خانہ کا استعمال بھی کیا۔ بھارتی فوج کو اس جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا گیا۔
Pakistan Nuclear Weapons
اس ساری صورتحال کا تقاضا ہے کہ ہم بھی اپنے گھوڑے تیار رکھیں’ جس کا حکم ہمیں اپنے پروردگار کی جانب سے بھی ہے۔ دفاعی ساز و سامان کی تیاری اور دوسرے ممالک کو ان کی فروخت دراصل ‘گھوڑے تیار رکھنے’ کے اسی حکم کی بجا آوری کی جانب ایک قدم ہے۔ اگر وزیر اعظم کے اس قول کو لیا جائے کہ طاقت کا توازن جنگوں سے بچائو فراہم کرتا ہے’ تو دفاعی سامان کی تیاری جنگوں سے بچنے کے لیے ہے’ کیونکہ پاکستان کے بھارت سمیت کسی ملک کے خلاف کسی قسم کے جارحانہ عزائم نہیں ہیں۔ یہ اللہ تعالیٰ کا ہم پر خاص کرم ہے کہ ہماری دفاعی تیاریاں دشمن سے کہیں زیادہ بہتر اور مکمل ہیں۔ اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ بھارتی فوج کے گزشتہ دنوں اپنی کسی بڑی شاہراہ پر جنگی طیارہ اتارنے کی کوشش کی’ جس میں وہ ناکام رہا’۔
جبکہ ہمارے پائلٹوں کی تیاری اور مہارت کا اندازہ اس امر سے لگایا جا سکتا ہے کہ یہاں پاکستان میں طیارہ موٹر وے پر اتارنے کا مظاہرہ کئی سال پہلے پرویز مشرف کے دور میں کیا جا چکا ہے’ اور حال ہی میں جب بھارت کے ساتھ کشیدگی میں اضافہ ہوا تو یہی ڈرل ایک بار پھر کیا گیا۔ یہ مظاہرے اور اقدامات بھی اشارہ ہیں کہ ہمارے گھوڑے تیار ہیں۔ ہمارا ملک گزشتہ کئی برسوں سے توانائی کے بحران کا شکار ہے۔ یہاں بجلی اور گیس کی طلب اور کھپت زیادہ ہے۔
جبکہ پیداوار کم۔ کچھ اس وجہ سے اور کچھ رشوت ستانی’ کرپشن اور اسی طرح کے دوسرے مسائل کی وجہ سے ہمارے صنعتی اور زرعی سیکٹر اس قابل نہیں رہے کہ برا?مدات بڑھانے کے لیے اضافی پیداوار دے سکیں۔بی این پی کے مطابق یہی وجہ ہے کہ ہماری درآمدات’ برآمدات سے ہمیشہ زیادہ رہتی ہیں’ لیکن اگر دفاعی ساز و سامان کی پیداوار بڑھانے پر توجہ دی جائے’ تو اس فرق کو کم کیا جا سکتا ہے۔ آئیڈیاز 2016ء اس معاملے میں پیش رفت کے حوالے سے ایک اہم کڑی ہے۔ یہ سلسلہ سال بہ سال جاری رہنا چاہیے۔