اسلام آباد (جیوڈیسک) وزیر خزانہ اسحق ڈار نے قومی اسمبلی کو بتایا ہے کہ یکم جولائی سے شناختی کارڈ نمبر ہی ٹیکس نمبر ہو گا، این ٹی این اب صرف کمپنیوں کو ملے گا۔ قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ اس سال قومی محصولات میں 196 ارب روپے کی کمی کا خدشہ تھا، جس کے باعث اب تک صرف 46 ارب روپے کے نئے ٹیکسز لگائے گئے۔
جن سے حکومت محض 28 ارب روپے ملیں گے، وفاقی حکومت نے آئین اور قانون کے مطابق ٹیکسز کا نفاذ کیا،تمام تفصیلات ایوان میں پیش کر دیتے ہیں۔اسحاق ڈار نے کہا کہ پٹرولیم مصنوعات سے حکومت کو 20 فیصد ریونیو ملتا ہے ،پٹرولیم کی ذیلی مصنوعات سے 40 فیصد محصولات ملتے ہیں، پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی سے حکومتی محصولات میں کمی آئی ہے۔انہوں نے کہا کہپاکستان میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں خطے میں سب سے کم ہیں۔
جولائی سے نیشنل ٹیکس نمبر انفرادی طور پر ختم کیا جا رہا ہے، قومی شناختی کارڈ نمبر ہی عام شہری کانیشنل ٹیکس نمبر ہو گا، این ٹی این نمبر اب صرف کمپنیوں کو دیے جائینگے۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ محصولات کی کمی سے ترقیاتی منصوبوں پر اثر پڑے گا، حکومت کی سب سے پہلی ترجیح معاشرے کے پسے طبقات ہیں، قومی تحفظ کے پروگرام کے اخراجات میں کمی نہیں آنے دیں گے، حکومت نے غریبوں کی امداد 12 ہزار روپے سے بڑھا کر 18 ہزار روپے کی ہے۔