ادلب (جیوڈیسک) شام کے شمال مغربی صوبے ادلب میں القاعدہ سے ماضی میں وابستہ گروپ فتح الشام محاذ کے ایک ٹھکانے پر فضائی حملے میں پچیس جنگجو ہلاک ہو گئے ہیں۔
برطانیہ میں قائم شامی رصدگاہ برائے انسانی حقوق کے ڈائریکٹر رامی عبدالرحمان نے اطلاع دی ہے کہ ایک نامعلوم طیارے نے ادلب میں جبہہ فتح الشام کے ایک اہم اڈے کو بمباری میں نشانہ بنایا ہے۔
انھوں نے بتایا ہے کہ فضائی حملے میں فتح الشام کے متعدد سرکردہ کمانڈر ہلاک ہوگئے ہیں۔وہ حملے کے وقت وہاں ایک اجلاس میں شریک تھے۔تاہم انھوں نے مرنے والوں کی شناخت نہیں بتائی ہے۔
فتح الشام نے اپنے ٹیلی گرام اکاؤنٹ پر امریکا کی قیادت میں اتحاد پر اس فضائی حملے کا الزام عاید کیا ہے اور کہا ہے کہ ”صلیبی اتحاد نے ادلب کے شمال میں ایک مرکزی اڈے کو نشانہ بنایا ہے اور اس میں بیس سے زیادہ جنگجو شہید ہوئے ہیں۔
فرانسیسی خبررساں ادارے اے ایف پی کے نمائندے نے اطلاع دی ہے کہ قصبے پر متعدد فضائی حملے کیے گئے اور ان میں ایک حملہ فتح الشام کے ایک چیک پوائنٹ پر کیا گیا ہے۔اس کے بعد اس نے ایمبولینس گاڑیوں کو حملے کی جگہ کی جانب جاتے ہوئے دیکھا ہے۔
شام میں باغی گروپوں اور اسد حکومت کے درمیان گذشتہ چار روز سے جاری جنگ بندی کے بعد فتح الشام کے ٹھکانے پر امریکی اتحادیوں کا یہ پہلا فضائی حملہ ہے۔ روس اور ترکی کی ثالثی میں جاری اس جنگ بندی میں فتح الشام اور داعش شامل نہیں ہے۔اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے ان دونوں تنظیموں کو دہشت گرد قرار دے رکھا ہے۔
شام کے باغی گروپوں کا کہنا ہے کہ ادلب بھی جنگ بندی میں شامل ہے۔ واضح رہے کہ ادلب کے بیشتر علاقوں پر فتح الشام کی قیادت میں پانچ باغی گروپوں پر مشتمل اتحاد جیش الفتح کا کنٹرول ہے۔
سخت گیر جنگجو گروپ احرار الشام بھی اس اتحاد میں شامل ہے۔یہ جہادی گروپ شام میں صدر بشارالاسد کی فوج سے برسرپیکار امریکا کے حمایت یافتہ باغی گروپوں کے خلاف بھی کارروائیاں کرتا رہا ہے۔
یاد رہے کہ النصرۃ محاذ نے کوئی ایک سال قبل القاعدہ سے اپنا ناتا توڑ لیا تھا اور اپنا نام تبدیل کر کے جبہۃ فتح الشام رکھ لیا تھا۔