بیروت (جیوڈیسک) شام کے شمال مغربی شہر ادلب میں ہفتے کے روز کیے گئے ایک فضائی حملے میں پانچ بچوں سمیت مزید 18 افراد جاں بحق ہوگئے ہیں۔
شام میں انسانی حقوق کی صورت حال پر نظر رکھنے والے ادارے ’آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس‘ کی طرف سے جاری کردی ایک بیان میں بتایا گیا ہے کہ ہفتے کے روز نامعلوم جنگی طیاروں نے جنوبی ادلب میں باغیوں کے زیرکنٹرول اورم الجوز قصبے میں بمباری کی جس کے نتیجے میں پانچ بچوں سمیت اٹھارہ افراد کی موت کی تصدیق ہوئی ہے۔ درجنوں افراد زخمی ہیں جن میں سے بعض کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔
قبل ازیں آبزرویٹری کی طرف سے ادلب حملے میں جاں بحق افراد کی تعداد چار بچون سمیت پندرہ بتائی گئی تھی۔
ابھی تک یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ آیا یہ بمباری کس نے کی ہے تاہم غالب امکان ہے کہ یہ حملہ سرکاری فوج کی جانب سے کیا گیا ہے۔ کیونکہ بمباری کا نشانہ شامی اپوزیشن کے حامیوں کا علاقہ بنا ہے۔ اس علاقے میں سابق القاعدہ کی ذیلی تنظیم النصرہ فرنٹ موجودہ فتح الشام محاذ کا غلبہ ہے۔
خیال رہے کہ گذشتہ منگل کو ادلب میں خان الشیخون کے مقام پر مبینہ کیمیائی حملے کے نتیجے میں 31 بچوں سمیت 87 افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔اس حملے پر عالمی سطح پر شدید رد عمل سامنے آیا ہے۔ ابھی رد عمل جاری تھا کہ ادلب کو ایک بار پھرخون میں نہلا دیا گیا ہے۔