شام (جیوڈیسک) تنظیم برائے ممانعت کیمیائی ہتھیار (OPCW) نے شام میں حلب کے نزدیک سراقب شہر میں حملے کے دوران “کیمیائی مواد” استعمال کیے جانے سے متعلق رپورٹوں پر اپنی گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ طبی اور انسانی حقوق کے ذرائع کے مطابق اس کے نتیجے میں تقریبا 30 افراد دم گھٹنے کا شکار ہوئے۔
تنظیم کے مطابق زہریلی گیس کا استعمال مشرقی ادلب اور جنوبی حلب کے درمیان نواحی علاقے میں اُس مقام کے نزدیک کیا گیا جہاں روسی ہیلی کاپٹر گر کر تباہ ہوا تھا۔ تنظیم کا کہنا ہے کہ وہ مذکورہ رپورٹوں کی جانچ کر رہی ہے۔
دوسری جانب واشنگٹن کا کہنا ہے کہ وہ ان دعوؤں کا جائزہ لے رہا ہے جن کے بارے میں اس کا کہنا ہے کہ ثابت ہو جانے کی صورت میں یہ انتہائی خطرناک امر ہو گا۔
طبی معاونین اور انسانی حقوق کے کارکنان کے مطابق روسی ہیلی کاپٹر کے گر کر تباہ ہونے کے بعد ایک ہیلی کاپٹر کے ذریعے سراقب پر زہریلی گیس کا مواد گرایا گیا۔ اس کے نتیجے میں تقریبا تیس افراد کو دم گھٹنے کا سامنا کرنا پڑا۔
ادھر شامی اپوزیشن نے بشار الاسد کی حکومت پر کیمیائی حملے کا الزام عائد کیا ہے۔ ماسکو کے مطابق اس نے واشنگٹن کو حلب کے مشرقی علاقے صلاح الدین میں کیمیائی حملے سے آگاہ کردیا ہے تاہم اسے حملے کی نوعیت کے بارے میں معلوم نہیں ہے۔
اس دوران بشار حکومت کا کہنا ہے کہ حلب میں اس کی فوج کے زیر کنٹرول اولڈ ٹاؤن کو اپوزیشن گروپوں کی جانب سے کیمیائی حملے کا نشانہ بنایا گیا۔
کہا جا رہا ہے کہ بشار کی فوج نے گزشتہ دو سالوں کے دوران ادلب ، حماہ ، دمشق اور حلب کے نواحی علاقوں کو زہریلی کلورین گیس کے ذریعے بمباری کا نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں درجنوں افراد ہلاک اور زخمی ہوئے۔
عالمی سلامتی کونسل نے گزشتہ سال منظور کی گئی ایک قرار داد میں شام میں کلورین گیس کے استعمال کی شدید مذمت کی تھی تاہم اس میں کسی جانب کو مورود الزام نہیں ٹھہرایا گیا تھا۔ قرارداد میں سیکشن 7 کے تحت اقدامات کی دھمکی بھی دی گئی تھی جو سلامتی کونسل کو “سخت” اقدامات کرنے کی اجازت دیتا ہے ، ان اقدامات میں پابندیاں عائد کرنا اور فوجی طاقت کا استعمال شامل ہیں۔