پشاور (جیوڈیسک) خیبر ایجنسی کے آئی ڈی پیز کا وفاقی حکومت کے خلاف احتجاج ہفتہ کو 77 ویں دن میں داخل ہو گیا۔ وفاقی حکومت کی جانب سے مناسب خوارک اور مالی معاونت کی فراہمی میں ناکامی پر آئی ڈی پیز نے ہفتہ کو پشاور پریس کلب کے باہر احتجاج جاری رکھا۔
آئی ڈی پیز نے بتایا کہ وہ خیبر ایجنسی میں فوجی آپریشن کے باعث گزشتہ پانچ سالوں سے کیمپوں میں جینے پر مجبور ہیں، تاہم حکومت انہیں دوسرے قبائلی علاقوں کے آئی ڈی پیز کو میسر سہولتیں فراہم کرنے میں ناکام رہی۔
انہوں نے خبردار کیا کہ اگر حکومت نے ان کے مطالبات پر کان نہ دھرے تو وہ مجبوراً افغانستان ہجرت کر جائیں گے۔ پاکستان تحریک انصاف کے حاجی اقبال آفریدی نے کہا ‘ہم نے ملک کی خاطر اپنا گھر بار چھوڑا لیکن وفاقی حکومت نے اپنے وعدے پورے نہیں کئے’۔
انہوں نے کہا کہ سوات اور وزیرستان جیسے دوسرے علاقوں کے آئی ڈی پیز کو مناسب راشن اور مالی معاونت فراہم کی جا رہی ہے لیکن باڑہ اور تیرہ کے متاثرین کو نامعلوم وجوہات کی بناء پر نظر انداز کیا جا رہا ہے۔
آفریدی نے کہا کہ خیبر ایجنسی کے لوگ بحالی امن کی خاطر سیکورٹی فورسز کے ساتھ ہر ممکن تعاون کے لئے تیار ہیں، لیکن اس کے باوجود حکومت کو متاثرین سے کوئی سرو کار نہیں۔ انہوں نے بتایا کہ آئی ڈی پیز پچھلے 77 دنوں سے احتجاج کرتے ہوئے۔
مظاہروں اور پریس کانفرنسوں کے ذریعے اپنے مطالبات پیش کر رہے ہیں، لیکن متعلقہ حکام توجہ دینے کو تیار ہی نہیں۔ انہوں نے طویل عرصہ سے جاری کرفیو کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ لوگوں کی اپنے علاقوں میں نقل و حرکت ناممکن ہو چکی ہے اور حکمران ان کے مسائل حل کرنے میں دلچسپی نہیں رکھتے۔