اسلام آباد (جیوڈیسک) شمالی وزیرستان سے نقل مکانی کرنیوالے افراد کیلیے وزارت سیفران کے فوکل پرسن طارق حیات خان نے کہا ہے کہ نقل مکانی کر کے آنے والوں کی رجسٹریشن کا عمل مکمل ہو چکا ہے اور آئی ڈی پیز کی کل تعداد 9 لاکھ 92 ہزار 649 ہو گئی ہے۔
طارق حیات خان کا پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہنا تھا کہ آئی ڈی پیز کی رجسٹریشن کا عمل 15 جولائی کو بند کردیاگیا ہے، 1100 افراد کے شناختی کارڈ جعلی نکلے۔ نقل مکانی کرنیوالے افراد کی رجسٹریشن کی تصدیق نادرا سے کرائی جا رہی ہے۔
تاکہ جعلسازی کے استعمال کو کم سے کم کیا جائے، آئی ڈی پیز کو اپنے ہی ملک میں مہاجر نہیں بننے دیا جائے گا، ان کی کفالت اور بحالی کیلیے ہر ممکن اقدام کیا جائے گا، حکومت اس حوالے سے اپنی ذمے داریاں پوری کریگی۔
انھوں نے کہا کہ 80 فیصد آئی ڈی پیزبنوں، 6 فیصد لکی مروت اور 5 فیصد ڈی آئی خان میں مقیم ہیں، افغانستان جانے والے افراد اب واپس کی راہ اپنا رہے ہیں، تقریباً 21 ہزار افراد کرم ایجنسی کے راستے واپس پاکستان آ چکے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ حکومت نے متاثرہ افراد کے لیے ورلڈ فوڈ پروگرام کو 60 ہزار میٹرک ٹن گندم جاری کر دی ہے، متاثرین میں اشیائے خوراک کے پیکٹس کو باقاعدگی سے تقسیم کیا جا رہا ہے اور ان کی دیگر ضروریات کو پورا کرنے کیلیے بھی تمام تر ممکنہ اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
اس حوالے سے وزارت سرحدی و ریاستی امور اور دیگر تمام اداروں کے تعاون اور روابط جاری ہیں۔ایک ٹی وی کے مطابق آئی ڈی پیز کی رجسٹریشن کا عمل مکمل ہونے کے بعد نادرا نے رجسٹریشن پوائنٹس بند کر دیے ہیں۔
این این آئی کے مطابق خیبر پختونخواحکومت کی جانب سے بے گھرافرادمیں 4 کروڑ 25 لاکھ روپے تقسیم کیے گئے ہیں۔ دریں اثنا وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ حکومت آپریشن ضرب عضب کے متاثرین کو زیادہ سے زیادہ سہولتوں کی فراہمی کیلیے اقدام کر رہی ہے اوراس مقصد کیلیے اب تک 6 ارب روپے وزارت سیفران کو فراہم کر دیے، 3 ارب روپے نقد اور 3 ارب روپے کی گندم فراہم کر دی گئی ہے۔