اسلام آباد: ۔ NAB اور PEPCO کی انکوائری میں آئیسکو میں 87 سے زائد افسران کی بھرتیوں میں بڑے پیمانے پر کرپشن اور بے ضابطگیوں کا انکشاف۔ نیب اور پیپکو کی جانب سے کی جانے والی دو مختلف انکوائریوں میں آئیسکو کے متعدد افسران، سابق آئیسکو چیف ملک یوسف اعوان، سابق ڈائریکٹر جنرل ایچ آر طارق محمود، سابق منیجر ایچ آر غلام رسول، اسسٹنٹ منیجر ایچ آر نگہت غلام رسول کو ذمہ دار ٹھہرایا گیا ہے۔
لیبر یونیٹی آف آئیسکو یونین کی جانب سے چیئرمین نیب چوہدری قمر زمان کی جانب سے آئیسکو بھرتی کرپشن اسکینڈل پر خاموشی پر سوالیہ نشان اٹھاتے ہوئے مطالبہ کیا کہ کرپشن میں ملوث تمام افسران اورResource Accessنامی کمپنی کے خلاف فوری طور پر قانونی کارروائی کی جائے۔ لیبر یونیٹی آف آئیسکو یونین کے صدر عاشق خان نے اس موقع پر کہا کہ آئیسکو بھرتی کرپشن اسکینڈل میں ملوث با اثرسیاسی شخصیات کو بھی شامل تفتیش کر کے کرپشن کے ذریعے کمائے گئے رقم وصول کی جائے۔ لیبر یونیٹی کے چیئرمین لالہ رحیم نے اپنے بیان میں کہا کہ ملک میں کرپشن کلچر عام ہو چکا ہے اور پاکستانی معاشرے نے کرپشن اور بد عنوانی کو قبول کر لیا ہے جس سے ملک میں میرٹ اور انصاف کا قتل عام شروع ہو گیا ہے۔
جنرل سیکرٹری لیبر یونیٹی سید تنویر حسین کاظمی نے ملک میں کرپشن کے خاتمے کے لئے آرمی چیف جنرل راحیل شریف کو اپنا کردار ادا کرنے کا مطالبہ کر دیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ آئیسکو اور پاکستان میں کرپشن کے خاتمے کے لئے لیبر یونیٹی اپنی مثبت کردار ادا کرتی رہے گی۔جنرل سیکرٹری نے آئیسکو انتظامیہ کی جانب سے غیر قانونی طریقے سے بھرتی کیے گئے 87سے زائد افسران کو نکالنے کے آئیسکوBOD، چیف ایگزیکٹو ڈاکٹر رانا عبدالجبار خان، DG HRسیکرٹری پانی و بجلی، ڈپٹی سیکرٹری پانی و بجلی، PEPCOاورIESCO کی تمامManagment کے بلا اختلاف فیصلہ کی تائید کی اور اس کو خوش آئند قراد دیا ہے۔