اسلام آباد (جیوڈیسک) رمضان المبارک میں یوں تو افطاری کے وقت طرح طرح کی چیزیں کھانے کو دل کرتا ہے لیکن مہنگائی نے جیب کی ایسی حالت کی ہے کہ اب کئی چیزوں کی خریداری مشکل ہوگئی ہے۔
ملک کے سفید پوش اور غریب طبقے کو اس دفعہ رمضان میں پھلوں کی خریداری کے لالے ہی پڑے ہیں۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ چیزیں اتنی مہنگی ہوئی ہیں کہ دسترس سے ہی باہر ہیں۔ سندرخانی انگور، سیب اور کیلا اور اعلی معیار کی کھجور کو دل تو مچلتا ہے لیکن جیب ، خواہشات پر بند بندھ دیتی ہے۔
انگور اور کیلا اتنا مہنگا ہے کہ کون خرید سکتا ہے اور کون کھا سکتا ہے۔ لوگو ں کا شکوہ ہے کہ رمضان میں اگر من چاہی چیز خرید لیں تو باقی دنوں میں پھر کیا کھائیں۔ بچے اگر پھلوں کے لیے ضد کریں تو انہیں حیلے بہانے ، ٹالنا پڑتا ہے۔
ہر جگہ کا اپنا ریٹ ہے۔ کوئی پوچھنے والا ہے نہ کوئی قانون ہے۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ پورے ملک میں مہنگائی کا ایک طوفان بپا ہے۔ سستے اور خصوصی رمضان بازاربھی عوام کو ریلیف دینے میں ناکافی ہیں۔
عام بازاروں اور مارکیٹس میں منہ مانگے دام وصول کیے جاتے ہیں، منڈی اور مارکیٹ کہیں قیمت پر حکومت کا کوئی کنٹرول نہیں ہے اور پھلوں کی خریداری خواب بن کر رہ گئی ہے۔