تحریر:مہر بشارت صدیقی موجودہ سیاسی بحران کے حل کیلئے حکومت نے پاکستان تحریک انصاف کے ساتھ دوبارہ مذاکرات شروع کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے اور اس ضمن میں جلد ہی پی ٹی آئی قیادت سے باضابطہ طور پر رابطہ کئے جانے کا امکان ہے۔تحریک انصاف کے مذاکرات کا فیصلہ وزیراعظم نواز شریف اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ کی ملاقات کے دوران کیا گیا۔ خورشید شاہ نے وزیراعظم نواز شریف کو مذاکرات کیلئے راضی کیا جس کے بعد وزیراعظم نے اسحاق ڈار کو مذاکرات شروع کرنے کا ٹاسک بھی دے دیا ہے۔
تحریک انصاف کے 30 نومبر کے جلسے سے پہلے وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے دھمکیوں کے سائے میں مذاکرات کرنے سے انکار کیا تھا اور کہا تھا کہ 30 نومبر سے پہلے مذاکرات کا کوئی امکان نہیں تاہم اس کے بعد کئے جا سکتے ہیں۔ پاکستان تحریک انصاف نے 30 نومبر کے جلسے میں ملک کے تین بڑے شہروں میں پہیہ جام اور پھر ملک گیر ہڑتال کا اعلان کر رکھا ہے جبکہ اس اعلان پر وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات پرویز رشید نے کہا تھا کہ ”غیر ملکی ایجنڈے پر کام کرنے والے لوگوں کے ساتھ مذاکرات نہیں کئے جا سکتے، مذاکرات صرف ان لوگوں کے ساتھ کئے جائیں گے جو محب وطن ہوں گے”۔ اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے پرویز رشید کے بیان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ مذاکرات نہ کرنے سے متعلق بیان انتہائی غلط ہے، مسئلے کا سیاسی حل نکالا جائے۔
وزیراعظم نواز شریف کے ساتھ ملاقات کے دوران اپوزیشن لیڈر نے اس بات پر زور دیا کہ سیاستن میں مذاکرات کے دروازے کبھی بند نہیں ہوتے، عمران خان کے اعلان پر پاکستان بند نہیں ہو گا لیکن حکومت کو ہر صورت مذاکرات کرنے چاہئیں۔ قومی معیشت کی برباد ی کے ذمہ داران، قرضے معاف کرانے والوں، قبضہ گروپوں اور کرپٹ لوگوں کوساتھ ملا کر نیا پاکستان نہیں بنایا جاسکتاـ
کنٹینر پر کھڑے ہو کر سیاست میں غیر شائستہ زبان متعارف کرائی جا رہی ہےـعمران خان نے متشدد زبان کا استعمال کر کے معاشرے میں نفرت کا زہر گھولا ہے ـ14اگست کے تاریخی موقع پر قومی معیشت کی بربادی ، ترقیاتی منصوبوں بالخصوص بجلی کے منصوبوں میں رکاوٹیں ڈالنے کی گھنائونی سازش اﷲ تعالیٰ کے فضل سے ناکام ہوئی اور دھرنوں کی سیاست کا جنازہ نکلاـ دھرنوں کے باعث عظیم دوست ملک چین کے صدر کا دورہ ملتوی ہونے سے اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کے منصوبے تاخیر کا شکار ہوئے
جو معاہدے اسلام آباد میں ہونا تھے وہ وزیراعظم کے حالیہ دورہ بیجنگ میں طے پائے ہیںـ دھرنوں نے قومی معیشت کو بے پناہ نقصان پہنچایا ہے جس پر پوری قوم کو دکھ ہےـ سچائی اور نیک نیتی کا مقابلہ بدنیتی اور ڈرامہ بازی سے نہیں کیا جا سکتاـو زیراعظم نوازشریف کی قیادت میں پاکستان مسلم لیگ ن کی حکومت قائد اور اقبال کے تصورات کے مطابق نئے پاکستان کی بنیاد رکھے گی، جہاں انصاف کا بول بالا ، قانون و آئین کی بالا دستی ، وسائل کی منصفانہ تقسیم اور معاشرے کے ہر فرد کو آگے بڑھنے کے یکساں مواقع حاصل ہوں گے ـدھرنوں کے ذریعے ضرب عضب آپریشن پر بھی کاری ضرب لگانے کی کوشش کی گئی ـافواج پاکستان ملک سے دہشت گردی کے خاتمے کیلئے امن کے دشمنوں کے خلاف برسر پیکار ہیں، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہزاروں پاکستانی شہید ہوچکے ہیں
جن میں پاک فوج ،پولیس ، قانون نافذ کرنے والے اداروں کے افسران و اہلکاران کے علاوہ عام شہری بھی شامل ہیںـدہشت گردی کے خلاف پوری قوم متحد ہے لیکن دھرنوں کے ذریعے ضرب عضب آپریشن کو بھی نقصان پہنچانے کی کوشش کی گئی ہےـ عمران خان نے ضرب عضب کی حمایت میںایک لفظ تک نہیں کہا اور نہ ہی آئی ڈی پیز کی کوئی مدد کیـوہ آئی ڈی پیز کے پاس گئے لیکن وہاں بھی دھاندلی کا رونا ہی روتے رہےـ دھرنے والوں نے ملک کے ساتھ وہ کچھ کیا ہے جو دشمن بھی نہیں کرتاـ عمران کنٹینر پر کھڑ ے ہو کر مسلسل جھوٹ بول کرقوم کو گمراہ کر رہے ہیں
Pakistan
چین کے ساتھ طے پانے والوں معاہدو ںکے بارے میں بھی جھوٹ بولا کہ چین پاکستان کو قرض دے رہاہے حالانکہ چین کے ساتھ طے پانے والے معاہدوںمیں مکمل طو رپر چینی سرمایہ کاری ہے اورایک دھیلے کا بھی قرضہ نہیں اورچین حکام بھی اس حوالے وضاحت کرچکے ہیںـ دنیا میں کونسا ایسا ملک ہے جہاں حکومت کے مثبت کاموں پر دھرنے دئیے جاتے ہیںـدھرنے اسی وقت اچھے لگتے ہیںجب خدانخواستہ حکومت کرپشن میں ملوث ہو یا قومی مفادات کے خلاف کام کررہی ہوـوزیراعظم نوازشریف کی قیادت میں مسلم لیگ ن کی حکومت ملک کی تعمیر و ترقی اور اندھیرے دور کرنے کے لئے دن رات کام کر رہی ہےـ اجتماعی کاوشوں کے ذریعے ملک کی ترقی کے لئے جب آشیانہ بنایا جارہا ہو لیکن کوئی یکا یک اسے تباہ کرنے پر تل جائے
ملک دشمنی کی ایسی بد ترین مثال تاریخ میں نہیں ملتیـ معیشت بہتری کی جانب گامزن ہو، سرمایہ کاری بڑھ رہی ہو ، بجلی کے منصوبوں پر تیز رفتاری سے کام ہورہاہو،معاشی منصوبے مکمل ہو رہے ہوںـ ان حالات میں دھرنے ،جلسے ، جلوس کھلی ملک دشمنی ہے ۔لیڈر قوم کو راستہ دکھلاتے ہیں نہ کہ جھوٹ بول کر انہیں گمراہ کرتے ہیںـ عمران نے کنٹینر پر کھڑ ے ہوکر وعدہ کیا تھا کہ آئندہ وہ قوم سے کبھی جھوٹ نہیں بولیں گے لیکن انہوں نے ہٹ دھرمی ، انا پرستی او رجھوٹ کی عادت تر ک نہیں کی، کسی لیڈر کا ایسا رویہ افسوسناک ہےـ عمران خان ناجائز طریقے سے اقتدار پر قبضہ کرنے کے خواہش مند ہیںاو راسی وجہ سے اگست میں انہوں نے کوشش کی کہ اگست کی کوئی رات خون آلود ہوجائے لیکن پارلیمنٹ یکسو تھی
وفاقی حکومت نے صبر و تحمل کا مظاہرہ کیا جس کی وجہ سے ان کی گھنائونی سازش ناکام ہوئی ـ اگر عدلیہ عمرا ن خان کے حق میں فیصلہ دے تو وہ اسکی تعریف کرتے ہیں او راگر فیصلہ خلاف آجائے تو وہ اسے تنقید کا نشانہ بناتے ہیںـعمران خان نے سابق الیکشن کمشنر فخروالدین جی ابراہیم کو بہترین آدمی قرار دیا اور یہ عمران خان ہی تھے جنہو ںنے مطالبہ کیاکہ انتخابات میں جوڈیشل افسران تعینات کئے جائیںـ پہلے وہ سابق چیف جسٹس افتخار چودھری کی تعریف کرتے نہیں تھکتے تھے
آج کنٹینر پر کھڑ ے ہو کر ان کی مخالفت کرتے ہیںـایسا طرز عمل اپنے آپ کو قومی لیڈر کہلانے والوں کو زیب نہیں دیتاـ عدلیہ نے ہمارے خلاف بھی فیصلے دئیے ہیں لیکن ہم نے ان فیصلوں کو تسلیم کیا کیونکہ ہم عدلیہ کا احترام کرتے ہیںـانہوںنے کہا کہ لیڈر محنت ، دیانتداری ، عزم اور حوصلہ کے ساتھ قوم کو ساتھ لے کر چلتے ہیں، دروغ گوئی ، جھوٹ او رمنافقت سے قوم کی رہنمائی نہیں کی جا سکتیـ عمران خان انتخابات میں دھاندلی کا رونا روتے ہیںلیکن انہوںنے قومی اسمبلی اور خیبر پختونخوا میں حلف اٹھائے ، مراعات حاصل کیں اور کامیابی پر ہمیں مبارکبادبھی دیـ عمران خان کی دیرینہ خواہش ہے کہ وہ راتوں رات ناجائز طریقے سے اقتدار پر قبضہ کرلیں لیکن عوام ان کی یہ خواہش پوری نہیں ہونے دیں گےـ
چاہیے تو یہ تھا کہ وہ24کروڑ روپے کا قرض معاف کرانے والے اپنی ساتھی سے باز پرس کرتے لیکن انہوں نے اپنے اس ساتھی کو تحفظ فراہم کیاـ پاکستان کے عوام نے ہمیں 2018تک خدمت کا مینڈیٹ دیاہے اور ہم عوام کے مینڈیٹ کا مکمل احترام کریںگے اور وزیراعظم نوازشریف کی قیادت میں ملک سے غربت بیروزگاری اور جہالت کے اندھیرے دور کریںگےـ عمران خان کے منفی رویے، دھرنے اور احتجاج کی سیاست سے عوامی فلاح کے منصوبوں میں تاخیر ہوئی ہے،بہاولپور میں 100میگا واٹ کے سولر پاور پلانٹ اور راولپنڈی میںمیٹروبس کا منصوبہ اسی سال مکمل ہونا تھالیکن دھرنوں کے باعث ان منصوبوں میں تاخیر ہوئی ہےـ
سیاست کنٹینر پر کھڑ ے ہو کر لیکچر دینے کا نا م نہیں بلکہ عوام کی خدمت اورعوام کے روز مرہ زندگی کے معاملات کے ساتھ جڑنے میں ہےـ عمران خان نے پانیوں میں گھرے ہوئے سیلاب زدگان کو بھی نظر انداز کیا ، ان کی مدد کرنے کی بجائے وہ اسلام آباد میں رقص و سرود کی محفلوں میں مصروف رہےـلیڈرو ں کو ایسا رویہ زیب نہیں دیتاـ عمران خان پاکستان کے نام پر اپنی سوچ بدل کرہٹ دھرمی ، ضد اور انا کی سیاست تر ک کر کے ملک و قوم کی ترقی و خوشحالی میں اپنا مثبت کردار ادا کریںـ