اسلام آباد (جیوڈیسک) حکومت نے چیف سیکریٹری نوید کامران بلوچ اور آئی جی خیبر پختون خوا صلاح الدین محسود کو عہدے سے ہٹا دیا۔
خیبرپختونخوا میں گریڈ 21 کے محمد سلیم کو نیا چیف سیکریٹری تعینات کیا گیا ہے جب کہ گریڈ 22 کے سابق چیف سیکریٹری نوید کامران بلوچ کو اسٹیبلشمنٹ ڈویژن رپورٹ کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
دوسری جانب وفاقی حکومت کی جانب سے آئی جی کے پی صلاح الدین محسود کو ہٹانے کے بعد پولیس سروس کے گریڈ 22 کے افسر محمد نعیم خان کو صوبے کی پولیس کا نیا سربراہ مقرر کیا گیا ہے۔
محمد نعیم خان آئی جی آزاد کشمیر کے طور پر ذمہ داریاں انجام دے رہے تھے تاہم اب ان کی جگہ پولیس سروس کے گریڈ 21 کے سابق آئی جی کے پی صلاح الدین محسود کو نیا آئی جی مقرر کیا گیا ہے۔
اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے ان تبادلوں اور تقریروں کا نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہےکہ سیاسی حکومت لیویز اور پولیس کے مابین متوازی سسٹم لانا چاہتی ہے، چیف سیکریٹری اور آئی جی کے پی کی جانب سے سسٹم کی مخالفت کی گئی۔
ذرائع کے مطابق سابق چیف سیکریٹری اور آئی جی کے پی کا مؤقف تھا کہ لیویز اور پولیس کا متوازی سسٹم لانا سپریم کورٹ کے حکم کے خلاف ہے۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ لیویز فورسز میں سیاسی بھرتیوں کے معاملے پر چیف سیکریٹری کے پی کو تبدیل کیا گیا ہے۔
سابق آئی جی کے پی کے صلاح الدین محسود نے کہا کہ انہوں نے قبائلی اضلاع میں عارضی طور پر لیویز ایکٹ کی تجویز دی تھی، تجویز کا مقصد خاصہ داروں اور لیویز کی نوکری بچانا تھا، 6 ماہ بعد خاصہ دار اور لیویز پولیس کا حصہ بن جاتے۔
انہوں نے کہا کہ قبائلی اضلاع کی فورس کی کمانڈ ڈی پی او اور ڈی آئی جی نےکرنی تھی، قبائلی اضلاع میں پولیسنگ پر چیف سیکریٹری سمیت تمام اسٹیک ہولڈرز ایک پیج پر تھے، ماتحت بیوروکریسی کے اس حوالے سے تحفظات تھے، مسئلہ کے حل کے لیے منگل کو اعلی سطح اجلاس بلایا گیا تھا، اجلاس میں مجھ سمیت چیف سیکریڑی نے بھی شرکت کرنا تھی۔