کراچی (جیوڈیسک) سندھ ہائی کورٹ نے توہین عدالت کیس میں تحریری حکم نامہ جاری کر دیا، آئی جی سندھ نے عدالت میں مکمل سچ نہیں بولا ، جب تک آئی جی حقائق سے آگاہ نہیں کرتے اور قانون کی بالا دستی تسلیم نہیں کرتے انہیں معاف نہیں کرسکتے۔
سندھ ہائیکورٹ نے پولیس افسران کے خلاف توہین عدالت کیس کے بارے میں تحریری حکم نامہ جاری کر دیا جس میں کہا گیا ہے کہ آئی جی سندھ نے عدالت میں مکمل سچ نہیں بولا ، جب تک آئی جی حقائق سے آگاہ نہیں کرتے اور قانون کی بالا دستی تسلیم نہیں کرتے انہیں معاف نہیں کر سکتے۔
جب آئی جی کےغلط بیان پر سوال کیا گیا تو انہوں نے جواب کے بجائے سرینڈر کر دیا ، آرڈر میں مزید کہا گیا ہے کہ وقوعہ کے روز کئی افسران موجود تھے لیکن آئی جی نے ان کے نام چھپائے۔ 19 مئی کو کئی افسران کو عہدوں سے ہٹا دیا گیا لیکن آئی جی نے تقرریوں اور تبادلوں کو عدالت سے چھپایا۔ ایس ایس پی طارق دھاریجو کی جگہ چوہدری اسد کو لگایا گیا ۔ ایس ایس پی رئیس کی جگہ ذیشان بٹ کو لگایا۔
اے آئی جی سپیشل برانچ بشیر میمن بھی وقوعہ کے روز موجود تھے، وہ صورتحال سے آئی جی کو آگاہ کرتے رہے ۔ بشیر میمن اپنا حلف نامہ عدالت میں جمع کرائیں ۔ ایس پی لیاقت آباد طاہر نورنی ، ایس پی سٹی فدا جانوری، ایس پی صدر ذیشان بٹ بھی حلف نامے جمع کرائیں ۔ ڈی آئی جی سائوتھ ڈاکٹر جمیل نے بتایا کہ وہ وقوعہ کے روز چھٹی پر تھے ۔ ڈی آئی جی ویسٹ نے فیروز شاہ نے تسلیم کیا کہ وہ وقوعہ پر موجود تھے۔ ڈی آئی جی سائوتھ ڈاکٹر جمیل نے بتایا کہ وہ وقوعہ کے روز چھٹی پر تھے۔ ڈی آئی جی ویسٹ فیروز شاہ نے تسلیم کیا کہ وہ وقوعہ پر موجود تھے۔