جہالت کی توقیر سے انسانیت کی تحقیر تک

Ignorance

Ignorance

تحریر : شاز ملک
انسان کو الله تبارک تعالیٰ نے اس کاینات کی ہر زی روح شے سے افضل مقام عطا فرمایا ھے انسان کو اپنی پسندیدہ مخلوق قرار دے کر اشرف امخلوقات کے اعزاز سے نوازا ھے رب تعالیٰ کی تخلیق کردہ بے شمار مخلوقات پر صرف انسان کو افضلیت دی اور پھر کرہ ارض پر بسنے والے انسانوں پر احسان یہ کیا کے ان کی ہدایت و رہنمایی کے لئے بے شمار پیغمبر بیجھے جو انسانوں کی رہنمایی اور ہدایت کے لئے مبعوث
فرماۓ اور سب سے بڑھ کر افضل و اعلا پیغمبر آخر الزماں حضرت محمد صل اللہ علیہ وسلم کی رحمتوں کو انسانوں کے لئے رحمت بنا کر انھیں رحمت للعالمین بنا دیا پھر رشد و ہدایت کا سرچشمہ قرآن پاک کو بنا دیا تاکے انسان فلاح کی راہ پا سکے۔

نبئ پاک صل اللہ علیہ وسلم نے اپنے افکار کردار اور عمل اور تعلیمات سے انسانیت کے لئے رہتی دنیا تک کے لئے ہدایت کی راہیں متعین کر دیں قرآن احادیث اور سیرت نبی ایسی واضح اسلامی تعلیمات ہیں جن میں زندگی کے چھوٹے سے چھوٹے مسلے سے لے کر ہر بڑے مسلے کا حل موجود ھے مگر افسوس کے دور جدید کے حامل انسانوں نے اپنی تعلیمات سے منھ پھیر لیا ھے اس دور جدید میں تعلیم کو جتنا عام کیا گیا هے اتنا ہی جہالت بھی پروں چڑھی ھے۔

نام نہاد علماء نے دین کو بگاڑ دیا ھے اتنے فرقے بن چکے ہیں کے ان میں سے مسلمان ڈھونڈھنا مشکل ہے کیوں کے سب اپنے فرقے کو سچا اور درست ثابت کرنے میں دوسرے فرقے کو برملا کافر گردان دیتے ہیں
قرآن اور حدیث کو اپنے اغراض و مقاصد کے لئے استمال کیا جانے لگا ھے۔

شہر کے شہر مسلمان ہیں مگر انسان کوئی نہیں جہالت کی توقیر کر کے انسانیت کی بے توقیری کی جانے لگی ہے اپنے ہی ہاتھوں اپنے مذھب کی تحقیر کی جانے لگی ہے جاہل علما جہالت کی ترویج کر رہے ہیں اور مذھب کی آڑ میں اپنی لاعلمی کو سچ کر کے دین کی بے حرمتی کی جانے لگی ھے لا قانونیت کو فروغ دیا جا رہا ھے جب کے ہم سب یہ بخوبی جانتے ہیں کے اسلام وہ مذہب ہے جو زور جبر کے زور پر نہیں پھیلا صرف اخلاق زبان کی مٹھاس کردار کی بلندی اور انسانیت کی توقیر کی وجہ سے پھیلا ہمارے نبی مجترم حضرت محمد صل الله علیہ وسلم کی تعلیمات اور سیرت کا مطالعہ کریں تو ہم پر کھلتا ہے کے انہوں نے صرف معاف کرنےکی اعلا اخلاقی روایت کو اپنے احسن عمل کے ذرئیے فروغ دیا انسانیت کی سربلندی کے لئے رنگ نسل سے بے نیاز ہو کر زندگی کا اعلا میعار رہتی دنیا تک کے لئے قاییم کیا اور اپنی زندگی کے روز و شب میں اپنے عمل کے زرئیے انسانیت کے دلوں کو جیتنے کے اصول وضح کر کے دیکھاۓ صحابہ کرم رضی اللہ تعالیٰ سے لے کر سب ولی اولیا بزرگان دین نے اسوہ حسنہ پر عمل کر کے رنگ و نسل ذات پات مذھب سے بے نیاز ہو کر کام کیے جبکے آج کے دجالی دور میں اسوہ حسنہ کو بھلا کر خود اپنے دین کے اسلاف کی عظمتوں کو پامال کر رہی ہے ٹکڑوں میں بٹ کر امت محمدی جانے کتنے فرقوں میں تقسیم ہو چکی ہے خود کو اعلا ارفع جاننا اور سبکو خود سے حقیر سمجھ کر دین و مذھب کی تحقیر کی جا رہی ھے اور جہالت کی توقیر … دردمندی کی آڑ میں درد کو فروغ دیا جا رہا ھے۔

محبت کی آڑ میں نفرتیں تقسیم کی جا رہی ہیں اور صیہونی طاقتوں کے مقاصد کو پورا کیا جا رہا هے تاکے پوری دنیا میں اسلام کو اسکی سنہری تعلیمات پر بد نما دھبا لگا کر ایک قتل و غارت گری کا مذھب قرار دے کر بدنام کیا جا سکے در پردہ یہ چند نام نہاد عالم مشاییخ دراصل کفر کے آلہ کار بن چکے ہیں جنکو نہ تو اسلام ور دین کے بارے میں معلومات ہیں اور نہ قرآن و سیرت سے آگاہی ھے تو آیے آج ہم بے حثیت ایک با شعور مسلم سچے دل سے رب کی بارگاہ میں اشکبار ہو کر یہ دعا کریں کے یا الله ہمارے دین کو ان منافقین کے گروہ سے نجات فرما اور ہمیں دین کی سچی سمجھ بوجھ عطا فرما تاکے ہم اپنی آنے والی نسلوں کو گمراہ ہونے سے بچا سکیں آمین یا رب العالمین۔

Shaaz Malik

Shaaz Malik

تحریر : شاز ملک