تحریر : امتیاز علی شاکر:لاہور کاہنہ نو لاہور پی پی 159 جو کہ وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف کا انتخابی حلقہ ہے۔پاکستان مسلم لیگ ن کے مقامی رہنماء ،سابق ایم پی اے رانا مبشر اقبال آج کل کوآرڈئینیٹر وزیر اعلیٰ پنجاب ہیں۔یہاں یہ امرقابل ذکر ہے کہ رانا مبشر اقبال ہی کی اہلیہ شازیہ مبشر این اے 129 میں ن لیگ کی ٹکٹ پرمنتخب ایم این اے ہیں۔ کاہنہ نوکا مین بازار یونین کونسل 247 میں واقع ہے یہاں حاجی بشارت رحمانی چیئرمین اور محمد ارشد رضا ایڈووکیٹ وائس چیئرمین ہیں۔
یونین کونسل آفس،ماڈل تھانہ کاہنہ اورٹریفک پولیس کاآفس،سی آئی اے آفس،دیہی مرکزصحت جس کے ساتھ 60بیڈ کے ہسپتال کی تعمیرزورشورکے ساتھ جاری ہے بھی عین بازارکے درمیان قائم ہے۔کاہنہ نو قومی وصوبائی اسمبلی کے حلقوں کاگنجان آبادعلاقہ ہے جو سیاسی مرکزاور پاکستان مسلم لیگ ن کاگڑھ سمجھاجاتاہے۔یہ بازارتقریباً ایک سو دیہاتوں کے عوام کیلئے خرید وفروخت کامرکزہے۔مین فیروزپورروڈ کے دونوں اطراف قائم غیرقانونی تجاوزات اور کئی مقامات پرسروس روڈ تعمیر نہ ہونے کی وجہ سے نہ صرف شہر کی خوبصورتی مانند پڑھ چکی ہے بلکہ شہریوں کیلئے آمد ورفت میں بھی شدید رکاوٹ ڈال رکھی ہے۔یونین کونسل آفس کے بلمقابل ناجائزتجاوزات کے خاتمے کیلئے باقائدہ ایک خصوصی کیمپ بھی موجود ہے ۔کاہنہ نومین بازار میں دکانوں کے باہر سروس روڈ پرلگے ٹھیلوں،ریڑیوں اورزمین پر چھوٹے چھوٹے غیرقانونی سٹالزکے باعث سروس روڈ تقریباً بند ہی رہتاہے۔کار،رکشہ یاموٹرسائیکل توکیاپیدل گزرنابھی انتہائی مشکل ہو جاتا ہے۔
اندرون بازار کی گلیاں جوماضی میںکافی حد تک کشادہ ہواکرتی تھیں اب دکانداروں کے لالچ اوربے حسی کی وجہ سے وہاں بھی گلیوں کودکانوں کے اندرڈال لیاگیاہے۔دکانوں کے باہرسجے سامان اورتھڑوں کی بدولت یہ گلیاں انتہائی تنگ ہوچکی ہیں۔اس مسئلے پر گفتگو کے دوران شہریوں کاکہناہے کہ وہ چاہتے ہیں بازارکی رونق بھی بحال رہے ،ضروریات زندگی کی تمام اشیاء بھی دستیاب رہیں اورناجائزتجاوزات کاخاتمہ بھی کیاجائے تاکہ آنے جانے میں مشکلات کاسامنانہ کرناپڑے۔نشترٹاون انتظامیہ یونین کونسل انتظامیہ کے ساتھ مل کرآئے روزٹھیلوں،ریڑی بانوں،زمین پرلگے سٹالزاوردکانوں کے باہررکھے سامان کیخلاف آپریشن بھی کرتی ہے جس کے باعث ٹھیلے،ریڑی اورزمینی سٹالز والے افراتفری کے عالم میں اپنے سامان کے ساتھ بازارکی تنگ گلیوں میں گھس کرشہریوں کی مشکلات میں مزید اضافہ کردیتے ہیں اورانتظامیہ کے ادھراُدھرہوتے ہی دوبارہ سروس روڈحتیٰ کہ مین فیروزپورروڈ پرپہنچ جاتے ہیں۔نام پوشیدہ رکھنے کی شرط پرچند ریڑی بانوں نے انکشاف کیاکہ نشترٹاون اوریونین کونسل کاہنہ کے کچھ ملازمین روزانہ کی بنیادپر رشوت جسے بھتہ بھی کہاجاسکتاہے لے کر آپریشن شروع ہونے سے قبل ہی ریڑی بانوں کوفون پراطلاع دے دیتے ہیںتاکہ وہ انتظامیہ کے آپریشن شروع کرنے سے پہلے ہی اپناسامان سمیٹ کر ادھراُدھرہوجائیں۔آئے روز کارروائی کے باوجود ناجائزتجاوزات جوں کی توں قائم ہیں۔راقم نے جب یہ مسئلہ ٹی ایم اے نشترٹائون رانااشرف عاصم کے سامنے رکھاتوان کاکہناتھاکہ ہم کوشش کررہے ہیںاس مسئلے کے حل کیلئے انتظامیہ کومقامی میڈیااوراہل علاقہ کی مدددرکارہے۔ چیئرمین یونین کونسل247حاجی بشارت رحمانی نے بھی انتہائی مختصر جواب میں کہاکہ تجاوزات کے خاتمے کیلئے لگاکیمپ علی عباس بخاری صاحب کی زیرنگرانی ہے اوراس حوالے سے دیگرمعاملات جنرل کونسلر سجادبھٹی دیکھتے ہیں لہٰذاوہی بتاسکتے ہیں۔
کوشش کے باوجود علی عباس بخاری صاحب کے ساتھ رابطہ نہیں ہوپایا۔سجادبھٹی نے کہاکہ ناجائزتجاوزات کامسئلہ صرف کاہنہ نوکانہیں بلکہ پورے ملک میں غیرقانونی تجاوزات قائم ہیں۔کاہنہ نومیں یہ مسئلہ بہت پیچیدہ اوردرینہ ہے۔وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہبازشریف کے وژن،رانامبشراقبال اورچیئرمین حاجی بشارت رحمانی کی رہنمائی کے مطابق ہماری ہمیشہ کوشش رہی ہے کہ کوئی ایسامناسب حل نکل پائے جس سے ناجائزتجاوزات کاخاتمہ بھی ہوجائے اورمزدورطبقہ افرادکیلئے کوئی متبادل روزگاریا جگہ کاانتظام بھی ہوجائے،انہوں مزید بتایاکہ وہ کئی باریہ معاملہ اعلیٰ قیادت کے سامنے رکھ چکے ہیں اورآئندہ بھی کوشش کرتے رہیں گے،غیرقانونی تجاوزات کے حوالے سے بڑے غوروفکرکے ساتھ جائزہ لے رہے ہیں اوراللہ تعالیٰ نے چاہاتوجلد کوئی نہ کوئی بہترین حل نکل آئے گا۔مقامی رہائشی ،چیئرمین پاورگروپ آف لائر،ماہرقانون دان،محمد رضاایڈووکیٹ نے کہاکہ عرصہ دس سال سے مکمل ہونے والے فیروزپوروڈ پرسروس روڈ آج تک نامکمل ہیں جو انتظامیہ کی نااہلی کامنہ بولتاثبوت ہے۔قانون کے مطابق توانتظامیہ کوسختی کے ساتھ سڑک خالی کروانی چاہئے۔انتظامیہ کی ذمہ داری ہے کی ہرصورت میں قانون کی عملداری قائم کی جائے جبکہ انسانی بنیادوں کومدنظر رکھتے ہوئے بیچارے مزدوروں کو متبادل جگہ دینے کے معاملہ پربھی سنجیدگی کے ساتھ سوچناچاہئے۔یہ نہ سمجھاجائے کہ حکومت ان کوکسی جگہ کے مالکانہ حقوق دے گی یایہ لوگ کچھ ادائیگی نہیں کرسکتے ۔ریڑی بان اورٹھیلے والے مناسب کرایہ بھی دے سکتے ہیں۔جنرل کونسلرشفیق مغل کاکہناہے کہ اس مسئلے کا حل نشتر ٹائون انتظامیہ کے پاس ہے۔ نشترٹائون کی جانب سے لگایا گیا یہ کیمپ کس مرض کی دوا ہے؟ کیمپ میں موجود عملے کی موجودگی میں تجاوزات کی بھرمار سمجھ سے باہر ہے۔اول تو چیئرمین سمیت منتخب نمائندوں کے پاس اختیارات ہی نہیں ہیں۔
اختیارات ہوں تب بھی با امر سیاسی مجبوری کچھ نہیں کرپائیں گے سب سے اہم کردار ان لوگوں کاہونا چاہئے جو سڑک پرکھڑے اپنے بچوں کی روزی کماتے ہیں کہ سروس روڈ کے ایک طرف ایک لائن میں کھڑے ہو کر اپنا روزگار جاری رکھیں تاکہ آمدورفت کے مسائل پیدا ہی نہ ہوں بہر کیف ذمہ داری انتظامیہ کی ہے”ریڑی بانوں کاکہناہے کہ ہردور میں سیاستدانوں نے ان کے ساتھ یہی وعدہ دہرایاہے کہ انہیں کوئی مناسب متبادل جگہ دی جائے گی پرآج تک کسی نے بھی اپناوعدہ وفانہیں کیا،موجودہ حکومت نے بھی یہی وعدہ کررکھاہے۔سروے کے دوران سینکڑوں لوگوں کے ساتھ گفتگوکے بعد ہم اس نتیجہ پرپہنچے ہیں کہ کاہنہ میں غیرقانونی تجاوزات کامسئلہ وزیراعلیٰ پنجاب کی توجہ کامنتظر ہے۔غیرقانونی تجاوزات کے خاتمے کیلئے انتظامیہ کوسخت رویہ اختیارکرناپڑے گا۔سڑک پرقبضہ کرنے والوں کے مطالبات نہیں ہوتے بلکہ اُن کیخلاف حتمی اورپائیدارکارروائی عمل میںلاکرقانون پرعمل درآمد یقینی بنایاجائے۔عوامی نمائندوں کی ذمہ داری ہے کہ مزدورطبقہ کومتبادل جگہ دلوانے کیلئے خلوص نیت کے ساتھ منصوبہ بندی کریں اوراعلیٰ حکام کوحقائق سے آگاہ کریں۔رشوت لے کرغیرقانونی تجاوزات کی حوصلہ افزائی کرنے والے راشی ملازمین کیخلاف بھی سخت کارروائی عمل میں لائی جائے۔ عوام کو مشکلات سے نکالنے کیلئے ہرقسم کے اقدامات اُٹھانا انتظامیہ کی ذمہ داری !
Imtiaz Ali Shakir
تحریر : امتیاز علی شاکر:لاہور imtiazali470@gmail.com 03134237099