پشاور (جیوڈیسک) پشاور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس نے کہا ہے کہ غیر قانونی سم کی روک تھام کے لیے قانون سازی کی جائے، عدالت کو مجبور نہ کیا جائے کہ سیلولر کمپنیوں کے لائسنس منسوخ کریں، ملک میں تباہی مچی ہے، اور کمپنیاں ڈالرز کے پیچھے بھاگ رہی ہیں۔ پشاور ہائی کورٹ میں غیر قانونی سمز اور اس کی فروخت کے حوالے سے سماعت کے دوران جسٹس دوست محمد نے کہا سمیں آلو کی طرح فروخت ہورہی ہیں، ایک آدمی کے پاس 52 سم ہیں۔
صرف خیبرپختونخوا میں 10 لاکھ افغان سم استعمال کی جا رہی ہیں۔ ڈی جی پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی نے عدالت کو بتایا غیرقانونی سمز سے متعلق نادرا سے بات چیت چل رہی ہے، جس پر چیف جسٹس نے کہا نادرا خود برباد ہو رہا ہے، غیرقانونی سم کی روک تھام کیلئے قانون سازی کی جائے، مجبور نہ کریں کہ سیلولر کمپنیوں کے لائسنس منسوخ کریں۔