لاہور (جیوڈیسک) 25 برس تک فلمی دنیا پر راج کرنیوالے نامور پاکستانی اداکارسلطان راہی کو مداحوں سے بچھڑے 20 برس بیت گئے، لیکن آج بھی وہ اپنے چاہنے والوں کے دِلوں میں زندہ ہیں۔
پنجابی فلموں کے سلطان اداکار سلطان راہی نے 1938ء میں بھارتی شہر سہارن میں آنکھ کھولی اور تقسیم ہند کے بعد وہ پاکستان منتقل ہوگئے، سلطان راہی نے1971 میں اپنے فلمی کیریئرکا آغازکیا اس دوران پنجابی فلم بشیرا کی کامیابی نے انہیں سپراسٹاربنا دیا۔
سلطان راہی اور مصطفی قریشی کی جوڑی فلم کی کامیابی کی ضمانت بنی اورانکی فلم مولا جٹ نے باکس آفس پر کامیابی کے جھنڈے گاڑدیئے۔
سلطان راہی کو یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ بارہ اگست 1981 کو ان کی 5 فلمیں شیر خان، ظلم دا بدلہ، اتھرا پتر، چن وریام اور سالا صاحب ایک ہی روز ریلیز ہوئی تھیں، جنہوں نے کامیابی کے ریکارڈ قائم کردئیے۔
700 سے زائداُردو اور پنجابی فلموں میں اداکاری کے جوہردِکھانے پرسلطان راہی کا نام گینز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں بھی شامل کیا گیا اور 150 سے زائد فلمی ایوارڈز سے بھی نوازا گیا۔
سلطان راہی اور انجمن کی جوڑی نے فلم بینوں کے دل موہ لیے، ایکشن ہیرو کی دیگرمقبول ترین فلمی ہیروئن میں آسیہ، صائمہ، گوری، نیلی، بابرہ شریف قابل ذکرہیں۔
فن کے سلطان کو9جنوری1996 ءکو گجرانوالہ کے قریب نامعلوم ڈاکوؤں نے فائرنگ کرکے قتل کر دیا تھا، وفات کے وقت بھی سلطان راہی کی54 فلمیں زیر تکمیل تھیں جو ایک ورلڈ ریکارڈ ہے۔