تحریر : محمد یعقوب غازی سب سے پہلے مجھے یہ کہنے دو الیاس گھمن اسلام نہیں ہے اسلام نہیں ہے کھبی بھی نہیں۔ مجھے نہیں پتہ الیاس گھمن پہ لگائے گئے الزامات کس حد تک مبنی بر حقیقت ہیں لیکن اتنا ضرور کہونگا کہ جس کنبہ و شعبہ سے انکا تعلق ہے میں بھی اسی کنبے (دینداری) کا ایک راہی ہوں۔ جب ایک ہی سفر کے راہ روؤں میں سے کوئی راہی دغاباز دھوکھا باز نکلے تو پورے قافلے کا سفر بے لطف ہو جاتا ہے۔ بے مزہ ہوجاتا ہے کہ اتنا سفر اور سفر کی مشقت برداشت کی لیکن یہ کیا وہ تو سارے تعلق بھول گیا ساری یادوں پہ پانی پھیر گیا۔کاش ! سرے سے اسکے راہی ہی نہ ہوتے کسی اور کے ساتھ سفر شروع کیا ہوتا کم سے کم اس بے سکون کیفیت میں تو نہ ہوتے۔
یقین کریں مجھے تنہائی محسوس ہو رہی دن اور راتیں بے مزہ ہوگئیں۔کھڑہن اتنی کہ نہ نیند آئے نہ آرام نہ کسی کام میں دل لگے آج اسی کھڑہن کی وجہ سے مدرسہ علوم الشرعیہ کشمیر چوک اسلام آباد پڑھانے نہیں جا سکا۔ کوئی تو ایسا ہو جومجھے تسلی دےکہ غازی بھائی حوصلہ رکھو؟ اگر کوئی حوصلہ دینے آ بھی جائے تو مجھے حوصلہ نہیں ہوگا اسلئے کہ میرے ہی کنبہ کے ایک صاحب مفتی اسامہ نے میری قوم کے لاچاروں بے سہاروں کو مضاربہ کے نام پہ لوٹا۔ انکی جمع پونجی اُڑائی اور پاکستان سے رفو چکر ہوگیا ۔اور صبح شام اسے لاچاروں کی بد دعائیں پڑ رہی ہیں اور کتنے سارے ایسے کردار ہیں جو میرے کنبہ (دینداری) کا لبادہ اوڑھے لوٹ رہے جب میں کسی ایسے لاچار کا سامنا کرتا ہوں تو مجھے لگتا ہے شاید اسکا جواب دہ میں بھی ہوں ۔ الیاس گھمن میرے کنبہ (دیندار) کے ہیں میں اسکی صفائیوں میں وقت برباد کرونگا کھبی بھی نہیں اس لئے کہ میرے اساتذہ نے اندھی تقلیدکا سبق کھبی بھی نہیں پڑھایا۔
Military Court
میں وفاق المدارس کے ناظم قاری حنیف جالندھری سے جوکہ میرے طحاوی شریف کے استاذ بھی ہیں سے اپیل کرونگا آج سے اسطرح کے قضیات ختم ہونے کیلئے یہ کیس میری نظر میں سب سے بڑی دہشت گردی کیس ہے اس کیس کو فوجی عدالتوں میں چلایا جائے اور وفاق المدارس اسکا مدعی بنے اور عدالت کے سامنے ایسے ہمت اور بہادری سے کھڑے ہوکر اپنا دعویٰ پیش کرے کہ خلفاء راشدین کی یاد تازہ ہوجائے اور عدالت کی کاروائی سرکاری چینل پی ٹی وی پہ دکھایا جائے تاکہ دودھ کا دودھ پانی کا پانی ہو۔
پھر اس عدالتی کروائی میں اگر تو الیاس گھمن کے اوپر لگائے گئے الزامات ثابت ہوجاتےہیں تو اسے نشانِ عبرت بنادیا جائے تاکہ آئندہ ایسے واقعات کا سد باب ہو ۔ اور اعلان عام ہوکہ آج کے بعد کسی نے علماء کا لبادہ اوڑھ کے ایسی حرکت کی تو ہم دیندار اسکے سامنے وہ دیوار بنیں گے کہ کے تاریخ سنہرے حروف سے دیندار طبقے کے اس اقدام کو سراہے گی اور آنے والی نسلیں اس اقدام کو یاد رکھیں گیاور لوگوں کو دین کے قریب کریں گی۔
اگر لگائے گئے الزامات جھوٹے ثابت ہوتے ہیں تو الیاس گھمن پہلے سے کہیں زیادہ ہمارے لئے باعث فخر ہونگے۔ اگر آج علماء وفا ق المدارس نے اس معاملے کو اسی طرح جانے دیا خاموشی اختیار کی مضاربہ سکینڈل کی طرح معمول کا شوشہ سمجھ کے ایک سائڈ پہ رکھدیا تو مجھے لگتا ہے سب کچھ ختم ہوجائے گا منبرومحراب کی تقدس کو بچانے کیلئے تھوڑی سے ہمت چاہئے۔
مجھے یقین ہے پاکستانی قوم اتنا بھی جاہل نہیں ہے کہ وہ الیا س گھمن پہ لگائے گئے الزامات کے سچ ہونے کی صورت میں میری پوری برادری سے کنارہ کش ہوگی یا پوری برادری(دیندارطبقہ) کو ایسا سمجھ بیٹھے گی ہرگز نہیں۔