تحریر: ملک محمد ممریز یمن کی کشیدہ صورتحال اور سعودی عرب کی طرف سے فضائی حملوں کے بعد کی صورتحال او ر پاکستان اور سعودی عرب کے حکمرانوں کے رابطوں کے بعد جو صورتحال پیدا ہوئی اُس میں امام کعبہ شیخ خالد بن علی الغامدی کے دورہ پاکستان کی بہت بڑی اہمیت حاصل ہے۔ پاکستان کے عوام حرمین شریفین کے ساتھ دلی لگاؤ رکھتے ہیں اور ہر پاکستانی کا دل چاہتا ہے کہ وہ کعبہ شریف اور روضہ اقدس حضورۖ پر حاضری دے اور جو حاضری دے کر آتا ہے۔
اُس میں مزید تڑپ پیدا ہوتی ہے ۔اس لیے امام کعبہ کو بھی اسی نسبت سے بہت ہی پذیرائی ملی۔امام کعبہ لاہور تشریف لائے اور ملک ریاض کی دعوت پر بحریہ ٹاؤن لاہور میں دنیا کی تیسری بڑی مسجد میں نماز جمعہ پڑھی جس میں بہت بڑی تعداد میں عوام نے شرکت کی امام کعبہ نے اپنے خطبے میں امت کے اتحاد کا درس دیا ۔اس موقع پر انھوں نے فرمایا کہ مسلمان درگزر اور برداشت کا جذبہ پیدا کریں ۔اس وقت امت کو اتحاد کی ضرورت ہے ۔انھوں نے فرمایا کہ مسلمانوں کو کمزور کرنے کی سازشیں ہو رہی ہیں ان کا مقا بلہ اتحاد ہی سے کیا جا سکتا ہے ۔ لاہور میں امام کعبہ نے جامعہ اشرفیہ اور منصورہ کا دورہ بھی کیا اور وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے اُن کو خوش آمدید کہا ۔امام کعبہ شیخ خالد بن علی الغامدی کے دورے کی الیکٹرانک میڈیا اور پرنٹ میڈیا نے بھرپور انداز میں کوریج کی ۔امام کعبہ نے بادشاہی مسجد میں نماز مغرب کی امامت بھی کرائی جس میں بہت بڑی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی۔
امام کعبہ لاہور کے دورہ کے بعد اسلام آباد تشریف لائے ۔اسلام آباد میں بھی امام کعبہ کی بہت ہی پذیرائی کی گئی ۔امام کعبہ قومی اسمبلی بھی گئے یہاں پر انھوں نے اجلاس کی کاروائی دیکھی اور اسمبلی کی مسجد میں بھی امامت کرائی اور وہاں پر خطاب کیا ۔امام کعبہ کے خطبات کا ایک ایک لفظ اہم اور ہمارے لیے مشعل راہ ہے ۔امام کعبہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ حوثی باغیوں نے سعودی عرب پر حملہ کرنے کے بعد حرمین شریفین پر بھی قبضہ کرنے کی بات کی ہے جس کو برداشت نہیں کیا جا سکتا۔اس سلسلہ میں پاکستان کی راہِ عامہ کو ایک پیغام دیا اور پاکستان کے عوام بھی کبھی حرمین شریفین کی طرف اُٹھنے والی میلی آنکھ برداشت نہیں کر سکتے۔
Saudi Arabia and Pakistan
جس طرح کو امام کعبہ کا لاہور اور دارالحکومت اسلام آباد میں استقبال ہوا وہ اپنی مثال آپ ہے او ر سعودی عرب اور پاکستان کے تعلقات میں رخنہ ڈالنے والوں کی آنکھیں کھولنے کے لیے کافی ہے کیونکہ پاکستان کی عوام حرمین شریفین پر سب کچھ قربان کر نے کے لیے حاضر ہیں۔ پاکستان میں بھی کچھ لوگ نیک نیت سے جب کام کرتے ہیں تو وہ کام پایہ تکمیل تک پہنچ جا تا ہے جس سے مذہبی امور کی وزارت سردار یوسف نے سنبھالی ہے وہ کچھ ایسے کام کرنا چاہتے ہیں جن کو یاد رکھا جا ئے۔
اس لیے انھوں نے اسلام آباد میں ایک ہی وقت اذا ن اور ایک ہی وقت با نماز جماعت کے لیے کوششیں شروع کیں ۔بظاہر یہ کام نہایت مشکل تھا لیکن نیت ٹھیک ہو اور اخلاص کے ساتھ کوشش کی جا ئے تو یقینا کامیابی ملتی ہے ۔اس سلسلہ میں مختلف مکاتب فکر کے علماء کے ساتھ اُن کا رابطہ رہا اور تمام علمائے کرام بھی اس سلسلے میں متفق ہو گئے ۔یہاں وفاقی وزیر مذہبی امور سردار یوسف مبارکباد کے مستحق ہیں ۔وہاں تمام علمائے کرام بھی مبارکباد کے مستحق ہیں جن کی کوششوں سے وفاقی دارالحکومت میں ایک ہی وقت اذان اور ایک ہی وقت نماز کا نظام نافذ کیا گیا ۔
اس کی اہمیت اور بھی بڑھ گئی کہ امام کعبہ شیخ خالد بن علی الغامدی نے دورہ اسلام آباد کے موقع پر یکم مئی کو جمعہ کی نماز فیصل مسجد میں پڑھائی ۔اس موقع پر ان نظام صلوٰ ة کا اعلان کیا گیا ۔پاکستان کی عوام اس پر بہت خوش ہے ۔فیصل مسجد میں نماز جمعہ کے خطبہ میں امام کعبہ نے امت کے اتحاد کا درس دیا اور کہا کہ ہمار ا خدا ایک ہے ، رسول ایک ہے اور قرآن ایک ہے۔
اس لیے ہم سب اس پر متحد ہیں انھوں نے کہا کہ داعش اور دیگر ایسی تنظیمیں خوارج کی پیروکار ہیں ۔اس موقع پر صدر مملکت ممنون حسین ، راجہ ظفرالحق ،ڈپٹی سپیکر جاوید عباس ممبرا ن اسمبلی اور لاکھوں کی تعداد میں عوام نے شرکت کی۔ امام کعبہ اپنادورہ پاکستا مکمل کر کے چلے گئے اُن کی جس طرح پذیرائی کی گئی اور جس انداز سے انھوں نے اپنے خیالات کا اظہار کیا یقینا اُس کی ایک اہمیت ہے لیکن جس نظام صلوٰة کا نفاذ وفاقی دارالحکومت میں کیا گیا ۔وزیر مذہبی امور سردار یوسف اور اُ ن کی ٹیم کو چاہیے کہ وہ اپنا مشن آگے بڑھاتے ہو ئے پورے ملک میں ا س کا نفاذ کرائیں ۔اس سے پورے ملک میں اتحاد کی فضا پیدا ہو گی۔