اسلام آباد (جیوڈیسک) وزیراعظم کے مشیرخزانہ ڈاکٹر حفیظ شیخ نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف ایگزیکٹیو بورڈ سے قرض کی منظوری میں ایک ماہ سے زیادہ لگ سکتا ہے۔
پاکستان اور عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے درمیان اسٹاف لیول کا معاہدہ گزشتہ ہفتے طے پایا ہے جس کی اب آئی ایم ایف کاایگزیکٹیو بورڈ منظوری دے گا۔
وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ میں حفیظ شیخ نے کہا کہ آئی ایم ایف سے مذاکرات اچھے انداز میں مکمل ہوئے ،کچھ لوگوں کو خدشہ ہے کہ بجلی اور گیس قیمتیں بڑھیں گی لیکن ہم نے اس مشکل کو کم کرنے کے لیے تین چار فیصلے کیے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بجلی کی قیمت بڑھی تو 300یونٹ سےکم استعمال کرنےوالوں پر اثر نہیں پڑے گا جب کہ گیس کے بھی 40 فیصد چھوٹے صارفین کو بچایا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ نئے مالی سال کا بجٹ 10 یا 11 جون کو پیش کیا جائے گا جس میں ترقیاتی بجٹ کے لیے 700 سے 800 ارب روپے مختص کیے جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ وفاقی ترقیاتی بجٹ 550 ارب سے 600 ارب رکھا جائے گا۔
مشیر خزانہ نے کہا کہ سرکاروں اداروں یا قرضوں کے نظام میں بہتری لانا پاکستان کے مفاد میں ہے۔
حفیظ شیخ نے کہا کہ گزشتہ پانچ سال برآمدات میں رتی برابر اضافہ نہیں ہوا، سرکاری اخراجات میں کمی وبرآمدات نہ بڑھنے تک معیشت آگے نہیں بڑھ سکتی۔