آئی ایم ایف کا قرضہ : نئے ٹیکس کی تیاری، سود سمیت ادائیگی عوام کرینگے

IMF

IMF

اسلام آباد (جیوڈیسک) آئی ایم ایف سے قرضہ تو حکومت لے رہی ہے لیکن سود سمیت ادائیگی عوام کے کھاتے ڈالی گئی ہے۔ حکومت نے عالمی مالیاتی ادارے کو بجلی کے نرخ بڑھانے کے علاوہ دسمبر 2013 سے گیس پر نیا ٹیکس لگانے کی یقین دہانی کرائی ہے۔ ذرائع ز کے شعیب نظامی کی رپورٹ کے مطابق مہنگائی کے وار سے بے حال عوام کے لیے مزید مشکلات آنے والی ہیں، معیشت کے بگاڑ کا ذمہ دار کوئی بھی ہو، اس کی بہتری کے لیے قربانی عوام ہی کو دینی پڑتی ہے۔

ڈوبتی معیشت کو بچانے کے لیے آئی ایم ایف سے جن کڑی شرائط پر قرضہ لیا گیا اسے عوام کو ہی بھگتنا ہے۔آئی ایم ایف اور پاکستان کے درمیان ہونے والے معاہدے کی تفصیلات جاری ہوچکی ہیں۔ جس کے تحت دسمبر سے گیس پر نیا سرچارج عائد کیا جائے گا اور بجلی کی قیمتیں بڑھا کر سبسڈی ختم کی جائے گی۔ گیس پر نیا ٹیکس قومی آمدنی کا 0.4 فی صد کے مساوی ہوگا۔

235 ارب ڈالر کی معیشت کا 0.4 فی صد تقریبا 94 ارب روپے بنتا ہے اور یہ رقم بھاری بلوں کی صورت میں عوام سے بٹوری جائے گی۔ اسکے علاوہ حکومت بجلی کی سبسڈی کا لوڈ تین سالوں میں مرحلہ وار ختم کرے گی۔ اس طرح آئندہ سال یکم جولائی سے بجلی مزید مہنگی ہوگی۔

اور حکومت 94 ارب روپے کو بوجھ اپنے کندھوں سے اتار کر عوام پر لاد دے گی۔ حکومت نے غیر ملکی ادائیگیوں کی صورتحال کو بھانپتے ہوئے آئی ایم ایف کے سامنے جھولی پھیلانے کی پہلے ہی نیت باندھ لی تھی اور عالمی مالیاتی ادارے کی رضامندی حاصل کرنے کے لیے بجٹ میں جی ایس ٹی بھی بڑھا دیا۔ اس مد میں حکومت عوام سے پورے سال میں پونے دوسو ارب روپے اینٹھیے گی۔