اسلام آباد (جیوڈیسک) عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے وفد سے وزارت خزانہ کے مذاکرات کا پہلا دور ختم ہوگیا، آئی ایم ایف کا وفد پاکستان کی مالی ضروریات کا جائزہ لے گا۔
ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف وفد نے آج وزارت خزانہ حکام کے ساتھ مذاکرات کیے، آئی ایم ایف کے ساتھ آج تکنیکی سطح پر مذاکرات کا آغاز ہوا تھا، پالیسی سطح کے مذاکرات پیر سے شروع ہوں گے۔
ذرائع کے مطابق پاکستان قرض کی مالیت سےمتعلق حتمی تخمینہ مذاکرات کے آخر میں پیش کرے گا۔
ذرائع کے مطابق پاکستان آئی ایم ایف سے 6 سے 8 ارب ڈالر قرض کی درخواست کرسکتا ہے۔ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات 20 نومبر تک جاری رہیں گے۔
پاکستان نے آئی ایم ایف سے ادائیگیوں کے توازن کی بہتری کیلئے مالی پیکج کی درخواست کر رکھی ہے۔
پاکستان کی مالی ضروریات کا جائزہ لینے کیلئے آئی ایم ایف کی ٹیم دو ہفتے کے دورے پراسلام آباد میں ہے۔
ذرائع کے مطابق پاکستانی حکام نے آئی ایم ایف سے مذاکرات کیلئے ضروری ہوم ورک مکمل کرکے رپورٹ تیار کرلی ہے جو گورنر اسٹیٹ بینک طارق باجوہ آئی ایم ایف کے وفد کوپیش کریں گے۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان آئی ایم ایف سے اپنے حصے کی حد کے مطابق قرض لے گا، جبکہ وفد کو قرض کی ادائیگی کے طریقہ کار کی تفصیل بھی مہیا کی جائے گی، جس کیلئے معاشی اصلاحات کا مکمل پلان بھی مہیا کیا جائےگا۔
پاکستانی حکام گردشی قرضوں اور سبسڈی میں کمی کیلئے کئے جانے والے اقدامات سے متعلق آئی ایم ایف کے وفد کو بریفنگ دے گا۔
ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف کے ساتھ وزارت خزانہ ، ایف بی آر، اسٹیٹ بینک اور دیگر متعلقہ اداروں کے حکام مذاکرات میں شریک ہیں۔
واضح رہے کہ پاکستان نے اکتوبر میں انڈونیشیا میں آئی ایم ایف سے بیل آؤٹ پروگرام کی درخواست کی تھی۔
تحریک انصاف کی حکومت نے معیشت کو استحکام بخشنے کیلئے آئی ایم ایف پروگرام لینے کا فیصلہ کیا ہے۔
وزیر خزانہ اسد عمر بھی آئی ایم ایف پروگرام میں جانے کی تصدیق کرتے ہوئے کہہ چکے ہیں کہ ملک جن مشکل حالات سے گزر رہا ہے، اس کا سب کو ادراک ہے۔
وزیر خزانہ کا مزید کہنا تھا کہ آئی ایم ایف سے ایسا پروگرام لینا چاہتے ہیں، جس سے معاشی بحران پر قابو پایا جاسکے اور جس کا کمزور طبقے پر کم سے کم اثر پڑے۔
واضح رہے کہ حکومت کو اس سال اپنی ضروریات پوری کرنے کے لیے 8 سے 9 ارب ڈالر درکار ہیں۔