اسلام آباد (جیوڈیسک) پاکستان اور عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے درمیان مذاکرات کا آغاز ہو گیا۔ آئی ایم ایف مشن سے پہلے روز مذاکرات میں وزارت خزانہ، ایف بی آر اور وزارت توانائی کے حکام شریک ہوئے۔
ذرائع کے مطابق مذاکرات میں پاکستان نے اگلے مالی سال کے دوران 13 فیصد کے اضافے سے ٹیکس وصولیوں کا ہدف 5 سو ارب روپے سے زائد مقرر کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ نئے بجٹ میں ایف بی آر کا ہدف 4 ہزار 5 سو ارب روپے مقرر کرنے کی یقین دہانی بھی کرائی گئی ہے جب کہ ٹیکس اصلاحات اور توانائی کے شعبہ میں تجاویز بھی تیار کرلی ہیں۔
مذاکرات میں آئی ایم ایف کو بتایا گیا ہے کہ پاکستان آمدن بڑھانے کی کوشش کررہا ہے، تجارتی خسارے میں کمی ہورہی ہے جب کہ درآمدات کو کم کیا جا رہا ہے اور رواں سال جاری کھاتوں کا خسارہ کم ہوگا۔
ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف وفد پاکستان میں تقریباً 2 ہفتے قیام کرے گا اور مذاکرات کے بعد پاکستان کو آئی ایم ایف سے 6 سے 8 ارب ڈالر تک قرض ملنے کا امکان ہے۔
یاد رہے کہ پاکستان اس سے قبل 21 پروگراموں کے ذریعے 14 ارب 40 کروڑ ڈالر کے قرضوں پر مشتمل پروگرام لے چکا ہے۔
گزشتہ دور حکومت میں سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے تین سال کے لیے آئی ایم ایف پروگرام لیا تھا۔