آئی ایم ایف کا پاکستان کی ٹیکس وصولی کی صورتحال پرعدم اطمینان کا اظہار

IMF

IMF

اسلام آباد (جیوڈیسک) پاکستان اور انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کے درمیان تکنیکی سطح کے مذاکرات مکمل ہونے کے بعد پالیسی سطح کے مذاکرات کا آغاز ہوگیا جو 20نومبر تک جاری رہیں گے۔

پالیسی سطح کے مذاکرات میں آئی ایم ایف کے وفد کی سربراہی ہیرالڈ فنگر کررہے ہیں۔

آئی ایم ایف نے پاکستان کی ٹیکس وصولی کی صورت حال پر عدم اطمینان کا اظہار کیا ہے اور پاکستان کو مالی خسارے کے مسائل سے نمٹنے کیلئے ٹیکس وصولی میں اضافے کیلئے عملی اقدامات کی ضرورت پر زور دیا ہے۔

ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف نے ایف بی آر کی طرف سے ٹیکس نادہندگان کو نوٹسز بھیجنے کے عمل کو سراہا ہے، ایف بی آر حکام کے مطابق اب تک ہزاروں ٹیکس نادہندگان کو نوٹسز جاری کر چکے ہیں۔

ذرائع کے مطابق پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان پالیسی سطح کے مذاکرات کے دو راؤنڈز ہوئے۔ پہلے مرحلے میں آئی ایم ایف کی ٹیم نے وزارت خزانہ اور اسٹیٹ بینک جبکہ دوسرے مرحلے میں آئی ایم ایف نے ایف بی آر حکام کے ساتھ مذاکرات کیے۔

آئی ایم ایف کو رواں مالی سال کیلئے ٹیکس وصولی کے اہداف اور پہلے چار مہینوں کی کار کردگی پر بریفنگ دی گئی۔ ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف نے کہا کہ ٹیکس وصولی بڑھائے بغیر مالی خسارے میں کمی کے اہداف کا حصول مشکل ہے۔

ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف نے ٹیکس کا دائرہ کار بڑھانے پر زور دیا ہے، آئی ایم ایف کو ٹیکس وصولی بڑھانے کیلئے حکومتی اقدامات سے آگاہ کیا گیا۔

پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان پالیسی سطح کے مذاکرات 20 نومبر تک جاری رہیں گے۔

پاکستان بیرونی ادائیگیوں کے توازن میں بہتری کیلئے آئی ایم ایف سے 6 ارب ڈالر تک کی درخواست کر سکتا ہے۔

واضح رہے کہ 7 تا 9نومبر تک ہونے والے تکنیکی سطح کے مذاکرات کے دوران آئی ایم ایف کو معیشت کے مختلف شعبوں کی کارکردگی کا ڈیٹا پیش کیا گیا تھا۔