کراچی: سائبان سٹیزن کمیونٹی بورڈ اور یوسی 4 مجید کالونی کے چیئر مین فیروز خان نے بزرگ شہریوں سے دوران گفتگو کہا کہ کراچی کی آبادی کا 80 فیصد حصہ مہاجروں کا 40 فیصد ہو جانا المیہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ مہاجر حقوق کی جنگ اتفاق واتحاد کے ذریعے ہی جیتی جاسکتی ہے اگر ایسا نہیں کیا گیا تو اس کا نقصان پوری مہاجر قوم کو برداشت کرنا ہو گا۔
ماضی میں نہ اتفاقی کے باعث نہ صرف جانی نقصان ہوا بلکہ وہ سہولیات جو 1985تک میسر تھی اب میسر نہیں ہیں۔ جس کا ثبوت KTCکی شکل میں ٹرانسپورٹ دستیاب تھی، وہ تعلیمی ادارے جہاں 1985تک داخلہ لینے کیلئے تعلقات نکالنے پڑتے تھے آج وہاں غریب والدین اپنے بچوں کو داخل کرنا جرم سمجھتے ہیں۔ پانی جو پہلے گھروں پر آتا تھا آج خرید کر پینا پڑتا ہے۔۔
بالخصوص1985میں جعلی فنانس کمپنیوں کے ہاتھوں لٹنے والے لاکھوں مہاجرایڑیاں رگڑ رگڑ کر مرگئے اور انکے بچے آج بھی غربت کی لکیر کے نیچے زندگی گزاررہے ہیں۔ فیروز خان اور عالم علی نے بتایا کہ مہاجر حقوق کی جدوجہد کا2018کا الیکشن آخری موقع ہوگا۔ اگر یہ الیکشن ہار گے تو اسکے نقصان آنے والی نسلوں کو بھگتنا پڑے گا۔