اسلام آباد (جیوڈیسک) آزاد رکن قومی اسمبلی جمشید دستی نے آج اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کے سامنے پیش ہونے کے بجائے اسلام آبادہائی کورٹ میں آئینی درخواست دائر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ذرائع کے مطابق جمشیددستی نے یہ فیصلہ قریبی حلقوں سے مشاورت کے بعد کیا ہے اور اس معاملے پر عدالت سے آزادانہ کمیشن تشکیل دینے کی درخواست کریں گے۔اس بارے میں ایکسپریس کے رابطہ کرنے پر جمشید دستی نے تصدیق کرتے ہوئے بتایاکہ وہ اسپیکرکو ثبوت نہیں دیں گے کیونکہ اب اسپیکرخود ایک فریق بن گئے ہیں۔
وزیر داخلہ اسمبلی کے اندر کہہ چکے ہیں کہ لاجز میں داخل ہوتے وقت ارکان اسمبلی کی گاڑیوں کی چیکنگ نہیں کی جاتی،اسپیکر قومی اسمبلی کو چاہیے تھاکہ وہ میری بات کے بعداسی وقت آئی جی اسلام آباد کو تحقیقات کا حکم دیتے لیکن انھوں نے ایسا نہ کیا اوراسپیکر کی گزشتہ روزہونے والی گفتگوسے بھی دھمکی کا تاثر ملتا ہے۔
مجھے ایڈیشنل سیکریٹری قومی اسمبلی کی طرف سے نوٹس موصول ہواہے لیکن ایسی صورتحال میں اسپیکر کے سامنے کیسے پیش ہو سکتا ہوں کہ انھوں نے میری بات سننے سے پہلے ہی اپنے طور پر فیصلہ کیاکہ لاجز میں ایسا کچھ نہیں ہوتا۔
جمشید دستی نے کہاکہ میں نے خود لاجزکے اندر شراب کی بوتلیں دیکھیں اورایک دفعہ توچند لڑکیوں کو پولیس اہلکاروں سے تلخ کلامی کرتے ہوئے بھی دیکھا جبکہ لاجزکے سیکیورٹی اسٹاف نے بھی مجھے بہت کچھ بتایا ہے کہ کس کس رکن اسمبلی کے پاس لڑکیاں آتی ہیں اور جب سیکیورٹی والے انھیں گیٹ پر روکتے ہیں تووہ ارکان سیکیورٹی عملے کوٹرانسفر کروانے کی دھمکیاں دیتے ہیں۔