کراچی (جیوڈیسک) پاکستان فلم انڈسٹری کے معروف گلوکار مجیب عالم کو اپنے مداحوں سے بچھڑے 12 برس بیت گئے ۔
4 فروری 1948 کو بھارت کے شہر کان پور میں پیدا ہونے والے مجیب عالم نے قیام پاکستان کے کچھ برس بعد اپنے خاندان کے ہمراہ ہجرت کرکے کراچی میں سکونت اختیار کی۔ مجیب عالم نے 12 برس کی عمر میں ریڈیو کے ذریعے گلوکاری کے میدان میں قدم رکھا، ریڈیو میں ان کی آواز سے ہی متاثر ہوکر موسیقار حسن لطیف نے انہیں اپنی فلم نرگس میں گائیکی کا موقع دیا مگر یہ فلم ریلیز نہ ہوسکی۔ مجیب عالم کی ریلیز ہونے والی پہلی فلم مجبور تھی۔ 1966 میں انہوں نے فلم جلوہ اور 1967 میں چکوری کا ایک نغمہ ریکارڈ کروایا، جس کے بعد مجیب عالم نے واپس پلٹ کر نہیں دیکھا اور اپنی مدھر آواز سے فلمی دنیا کو سجاتے چلے گئے۔
مجیب عالم نے پاکستان فلم انڈسٹری کے اس سنہرے دور میں نام کمایا جب احمد رشدی اور مہدی حسن کی گائیکی کو فلم کی کامیابی گرداناجاتا تھا۔ انہوں نے اردو کے علاوہ بنگالی، پشتو،اور پنجابی میں بھی اپنی آواز کا جادو جگایا۔ جن فلموں میں ان کے گائے ہوئے نغمے بہت پسند کئے گئے ان میں دل دیوانہ، گھر اپنا گھر، جان آرزو، ماں بیٹا، لوری، تم ملے پیار ملا، سوغات، شمع اور پروانہ، قسم اس وقت کی، آوارہ، میرے ہمسفر، انجان اور حاتم طائی اورمیں کہاں منزل کہاں کے نام سرفہرست ہیں۔ مجیب عالم 2 جون 2004 کو کراچی میں دل کا دورہ پڑنے سے انتقال کرگئے لیکن ان کے گائے ہوئے نغمے آج بھی مقبول ہیں۔