اسلام آباد (جیوڈیسک) افغان پناہ گزین خاتون شربت گلہ کو پشاور کی ایک ذیلی عدالت نے پاکستان کا جعلی شناختی کارڈ بنوانے پر 15 دن قید اور ایک لاکھ 10 ہزار روپے جرمانے کی سزا سنائی ہے۔
عدالت کی طرف سے یہ بھی کہا گیا کہ سزا مکمل ہونے پر شربت گلہ کو اُن کے ملک افغانستان بھیج دیا جائے۔
پاکستان کے وفاقی تحقیقاتی ادارے ‘ایف آئی اے’ نے شربت گلہ کو پاکستان کا جعلی شناختی کارڈ بنوانے کے الزام میں گزشتہ ہفتے پشاور سے گرفتار کیا تھا۔
پاکستانی حکام کے مطابق شربت جیل میں نہیں بلکہ وہ ایک اسپتال میں زیر علاج ہیں۔
وزارت خارجہ کے ترجمان نفیس ذکریا نے جمعرات کو کہا تھا کہ شربت گلہ کے معاملے کو انسانی ہمدردی کی بنیاد پر دیکھا جا رہا ہے اور اُنھیں اسپتال میں مناسب طبی سہولت فراہم کی جا رہی ہے۔
اس سے قبل وزیر داخلہ چوہدری نثار نے بھی گزشتہ ہفتے وفاقی تحقیقاتی ادارے ’ایف آئی اے‘ سے کہا تھا کہ وہ شربت گلہ کی ضمانت پر رہائی کا بندوبست کریں۔
شربت گلہ 1980 کے دہائی میں افغانستان میں لڑائی کے سبب دیگر لاکھوں افغانوں کی طرح اپنے خاندان کے ساتھ پاکستان نقل مکانی پر مجبور ہوئی تھیں، اس عرصے کے دوران معروف جریدے نیشنل جیوگرافک نے اپنے ایک شمارے کے سرورق پر ان کی تصویر شائع کی۔ اس وقت ان کی عمر 12 سال تھی جس کے بعد وہ ‘افغان مونا لیزا’ کے نام سے پکاری جانے لگیں۔
گزشتہ سال ذرائع ابلاغ میں یہ خبریں شائع ہوئی تھیں کہ شربت گلہ اور اُن کے دو بیٹوں نے پاکستانی شناختی کارڈ بنوائے ہیں۔
پاکستان میں کوائف کا اندارج کرنے والے قومی ادارے ’نادرا‘ کی طرف سے خبروں کی تصدیق کے بعد، شربت گلہ اور اُن دو بیٹوں کے شناختی کارڈ منسوخ کر دیئے گئے تھے۔
شربت گلہ کی گرفتاری پر نا صرف بعض پاکستانی حلقوں نے بھی تشویش کا اظہار کیا جب کہ افغانستان کے عہدیداروں کی طرف سے بھی ان کی جلد رہائی کا مطالبہ کیا گیا۔