اوریگون: امریکی سائنسدانوں نے میانمار (برما) سے ایک ایسے پھول کا رکاز دریافت کرلیا ہے جو 10 کروڑ سال قدیم ہونے کے باوجود صحیح سلامت ہے کیونکہ یہ ایک شفاف عنبر کے ٹکڑے میں قید ہے۔
اگرچہ یہ دریافت میانمار میں عنبر کی ایک کان سے ہوئی ہے جو شمالی نصف کرے میں خطِ استوا کے قریب ہے، تاہم جس وقت یہ پھول وجود میں آیا تھا تب خود میانمار کا یہ پورا علاقہ ہی قطب جنوبی کے قریب واقع تھا اور ماضی کے عظیم الشان براعظم ’’گونڈوانا لینڈ‘‘ کا حصہ تھا۔
واضح رہے کہ عنبر سے مراد کسی درخت یا پودے سے خارج ہونے والی وہ قدرتی اور گاڑھی رال ہے جو کھلی فضا میں پہنچ کر جم جاتی ہے اور ایک شفاف پتھر جیسی صورت اختیار کرلیتی ہے۔ اگر رال خارج ہوتے وقت کوئی کیڑا مکوڑا وغیرہ اس کی زد میں آجائے تو وہ بھی اس کے اندر قید ہوجاتا ہے اور وقت کے اثرات سے محفوظ ہوجاتا ہے۔ یعنی لاکھوں کروڑوں سال تک اس کے اجزاء اور خد و خال محفوظ حالت میں رہ سکتے ہیں۔
میانمار سے دیافت ہونے والا پھول، جسے ’’والویلوکیولس لیرسٹامینیس‘‘ (Valviloculus pleristaminis) کا سائنسی نام دیا گیا ہے اسی طرح کی ایک مثال ہے۔
بظاہر یہ آج کے اس پھول کی طرح دکھائی دیتا ہے جسے ’’کرسمس فلاور‘‘ کہا جاتا ہے لیکن یہ نہ صرف دس کروڑ سال قدیم ہے بلکہ موجودہ کرسمس فلاور سے قدرے مختلف بھی ہے۔
یہ ایک ’’نر پھول‘‘ ہے جس کی چوڑائی صرف دو ملی میٹر ہے لیکن پھر بھی اس میں ’’مردانہ تولیدی حصوں‘‘ یعنی ’’اسٹیمنز‘‘ کی تعداد 50 کے لگ بھگ ہے جو کسی چکر دار سیڑھی کی طرح نظر آتے ہیں۔ علاوہ ازیں اس کے اینتھر (زیرہ دان) کا رُخ بھی اوپر کی سمت ہے۔
اگرچہ یہ معدوم پھول کی ایک بالکل نئی قسم ہے لیکن اس سے پھول دار پودوں کے ارتقاء سے متعلق بحث ایک بار پھر گرم ہوگئی ہے۔
ارتقائی ماہرین کا کہنا ہے کہ پھول دینے والے پودے آج سے 14 کروڑ سال سے لے کر 25 کروڑ سال پہلے کے درمیان کسی وقت وجود میں آئے تھے۔ اب تک پھول دینے والے پودوں کے جو رکازات ہمیں دستیاب ہوسکے ہیں، وہ زیادہ سے زیادہ 13 کروڑ سال قدیم ہیں۔
اس دریافت کی تفصیلات ’’جرنل آف دی بوٹینیکل ریسرچ انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکساس‘‘ کے تازہ شمارے میں آن لائن شائع ہوئی ہیں۔