رحیم یارخان : سابق بینکار و معاشی تجز یہ نگار ممتاز بیگ نے بتایا کہ وطن عزیز میں سستی بجلی پیدا کرنے اور زراعت، صنعت و گھریلو استعمال کیلئے قدرت نے پاکستان کو شمالی علاقہ جات میں وسیع پیمانے پر گلیشیئرز فراہم کئے ہیں جو ہمیں دریائے سندھ اور اسکے معاون دریائوں کے ذریعے سارا سال میٹھا پانی مہیا کرتے رہتے ہیں۔ مناسب آبی ذخائیر نہ ہونے کی بنا پر ہر سال36بلین ڈالر مالیت کا35 ملین ایکڑ فٹ پانی سمندر میں دھکیل دیا جاتا ہے ۔ 2025ء تک مزید ڈیمز تعمیر نہ ہونے کی صورت میں بجلی مہنگی اور عام آدمی کی پہنچ سے باہر اور 30سالوں میں پانی کی شدید قلت اور خوراک کا قحط پڑ سکتا ہے۔
بہتر منصوبہ بندی,افہام و تفہیم اور اتفاق رائے سے ہم اپنے ملک میں پانی سے 50,000میگاواٹ سستی بجلی پیدا کر سکتے ہیں۔ سکردو اور تربیلا کے درمیان دریائے سندھ پر، بھاشا(4,500میگاواٹ)، داسو(3,700میگاواٹ)، بنجی(5,200میگاواٹ)،سکردو یا کھتارا (4,000سے12,000 میگاواٹ) اور اسی دریا پر دیگر ڈیموں کی تعمیر سے 30ہزار میگاواٹ اور دریائے سوات ،نیلم، جہلم،پونچھ،کمار پرچھوٹے ڈیموں کی تعمیرسے20,000 میگاواٹ تک بجلی اور زراعت کیلئے پورے سال کی ضرورت کا پانی سٹور کیاجا سکتا ہے۔
پاکستان میں اس وقت صرف 30دن کا پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت اور تربیلا اور منگلا کے علاوہ کوئی بڑا آبی ذخیرہ نہیں جبکہ ہندوستا ن میں 5,102 چین میں23,842 امریکہ میں 9,261 ڈیموں سمیت پوری دنیا میں 58,519ڈیم موجود ہیں۔
محمد ممتاز بیگ (CNIC No. 31303-6046950-5) جوائنٹ سیکرٹری پنجاب و خیبرپختونخواہ۔ روٹری انٹرنیشنل ممبر۔ پاکستان نیشنل پولیو پلس کمیٹی ۔ روٹری انٹرنیشنل سابق ریجنل ہیڈ۔ وائس پریذیڈنٹ۔ الائیڈ بنک لمٹیڈ 115-D، بلاک۔X،سکیم نمبر۔2،گلشن اقبال، رحیم یار خان،پنجاب ،پاکستان۔ فون: 068-5900818، موبائل0300-8672353 ای میل: mmumtazbaig@gmail.com