خوف

Eyes

Eyes

تحریر: عمران احمد راجپوت
اس کی آنکھیں ایک ہی سمت ٹِک ٹِکی باندھے مسلسل مجھے تکے جارہی تھیں… جیسے مجھ سے کچھ کہنا چاہتی ہوں۔

نجانے کیوں ایسا معلوم دے رہا تھا کہ میں اسے جانتا ہوں. وہ کافی بلندی پر تھا لہذا میری نظریں اسے واضح طور پر پہچاننے سے قاصر تھیں. جبکہ وہ مجھ پر مسلسل نظریں جمائے ہوئے تھا….۔

میں حیران تھا کہ اتنے ہجوم میں سب سے آنکھیں موندھے وہ مسلسل مجھے ہی کیوں گھور رہا ہے۔

Fear

Fear

دماغ پر کافی زور دیا یاداشت کے اوراق کو خوب الٹا پلٹا لیکن سوائے ایک ہلکی سی شبیہ کے کچھ نہ ملا. میں نے ہر ممکن کوشش کی اسے قریب سے دیکھ سکوں لیکن جتنا قریب ہونے کی کوشش کرتا وہ مجھ سے اُتنا ہی اوجھل ہوجاتا۔

میں حیران تھا کہ آخر کیا وجہ ہے جو اتنے وسیع عریض میدان میں سب کو چھوڑ کر اسکی نگاہ صرف مجھ پر ہی ٹھہری ہوئی ہے…۔

میری بار بار کی اِس حیرانی نے پریشانی کو جنم دینا شروع کردیا جس کے بعد خودبخود ایک قسم کا خوف میرے اندر طاری ہونے لگا…..ہاں یاد آیا…. خوف یہ ایک لفظ ابہام کے سارے دریچے کھول چکا تھا۔

Imran Ahmed Rajput

Imran Ahmed Rajput

تحریر: عمران احمد راجپوت