کوئٹہ (جیوڈیسک) پاک افغان بارڈر چمن میں ایف سی نے دو مشتبہ افراد کو حراست میں لیا ہے۔ ابتدائی تفتیش کے دوران انکشاف کیا گیا کہ دونوں گرفتار افراد خالد شمیم اور محسن کا تعلق کراچی کی سیاسی جماعت سے ہے جو عمران فاروق قتل کیس میں ملوث ہیں۔ ایف سی ترجمان کا کہنا ہے کہ مزید تفتیش کیلئے دونوں گرفتار افراد کو ایف آئی اے کے حوالے کر دیا گیا ہے جبکہ وزارت داخلہ کو بھی گرفتاری سے آگاہ کر دیا گیا ہے۔
دونوں گرفتار افراد پاک افغان بارڈر چمن سے افغانستان جا رہے تھے۔ ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ چمن بارڈر سے گرفتار خالد شمیم کراچی واٹر بورڈ میں ڈپٹی ڈائریکٹر تھا۔ عمران فاروق کے قتل کے بعد اسے محسن علی اور کاشف کے قتل کا ٹاسک دیا گیا۔
محسن علی پکڑا گیا تاہم کاشف کہاں ہے یہ کوئی نہیں جانتا؟۔ ذرائع کے مطابق محسن علی، خالد شمیم اور معظم علی کو برطانیہ کے حوالے کرنے کے لئے قانونی دستاویزات کی تیاری ریڈ وارنٹ کے اجراء کے بعد سکاٹ لینڈ یارڈ کے حوالے کیا جا سکتا ہے۔ خیال رہے کہ دونوں گرفتار ملزموں کے عمران فاروق قتل کیس میں ملوث ہونے کا انکشاف کراچی سے گرفتار ان کے سہولت کار معظم علی نے کیا تھا جسے رواں سال اپریل میں پکڑا گیا تھا۔ سکاٹ لینڈ یارڈ نے قتل کے ملزموں کے نام اور تصاویر بھی جاری کیں تھیں۔ سکاٹ لینڈ یارڈ کی جانب سے محسن سید اور کاشف کامران کی تصاویر جاری کی گئی تھیں لیکن چمن بارڈر سے گرفتار ملزموں کے نام محسن سید اور خالد شمیم بتائے جا رہے ہیں۔
وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان نے دو روز قبل پریس کانفرنس میں بھی کیس کے حوالے سے اہم پیش رفت کا عندیہ دیا تھا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ محسن سید اور خالد شمیم کی گرفتاری سے سکاٹ لینڈ یارڈ کو بھی آگاہ کر دیا گیا ہے۔ دونوں کی گرفتاری عمران فاروق قتل کیس میں اہم موڑ ثابت ہوگی،۔ خالد شمیم، محسن علی اور معظم علی کو برطانیہ کے حوالے کئے جانے کا بھی امکان ہے۔ واضع رہے کہ ایم کیو ایم کے رہنماء اور الطاف حسین کے قریبی ساتھی ڈاکٹر عمران فاروق کو 16 ستمبر 2010ء کو لندن کے علاقے گرین لین میں گھر کے باہر چھریاں مار کر قتل کر دیا گیا تھا۔
میٹرو پولٹین پولیس کے مطابق مقتول اپنا ایک آزاد سیاسی پروفائل بنانے کی کوشش کر رہے تھے۔ سکاٹ لینڈ یارڈ نے تحقیقات کیں اور 24 جون 2013ء کو کینیڈا سے لندن پہنچنے والے ایک شخص کو ہیتھرو ایئرپورٹ پر گرفتار کر لیا۔ 27 مئی 2014ء کو میٹرو پولٹین پولیس نے انتیس سالہ محسن سید اور چونتیس سالہ کاشف کامران کی تصاویر جاری کیں۔
میٹروپولیٹن پولیس کے مطابق دونوں افراد شمالی لندن کے علاقے سٹینمور میں مقیم تھے اور ڈاکٹر عمران فاروق کے قتل کی شام ہی برطانیہ چھوڑ گئے تھے۔ ان دونوں مطلوبہ افراد کے ویزا فارموں کی توثیق کراچی کے ایک بزنس مین نے کی تھی۔
رواں سال اپریل میں کراچی سے معظم علی نامی ملزم کی گرفتاری اور اعتراف کے بعد لندن میٹرو پولٹین پولیس کے الزامات کی تصدیق بھی ہو گئی۔