اسلام آباد (اصل میڈیا ڈیسک) نوبل امن انعام یافتہ ملالہ یوسف زئی نے پاکستانی وزیر اعظم کے نام اپنے ایک خط میں افغان پناہ گزینوں کو محفوظ راستہ فراہم کرنے کی اپیل کی ہے۔ انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ اس بحران کا حل نکالا جائے۔
پاکستان سے تعلق رکھنے والی نوبل امن انعام یافتہ ملالہ یوسف نے افغانستان کی صورتحال پر تشویش ظاہر کی ہے۔ ملالہ نے ایک برطانوی نشریاتی ادارے کے ایک پروگرام میں بات کرتے ہوئے پیر کو کہا کہ وہ بالخصوص عورتوں اور لڑکیوں کے تحفظ کے بارے میں فکرمند ہیں۔ انہوں نے عالمی رہنماں پر زور دیا ہے کہ صورتحال میں بہتری کے لیے فورا اقدامات کیے جائیں۔
تیئس سالہ ملالہ یوسف زئی کو 2012 میں پاکستانی طالبان نے نشانہ بنایا تھا۔ لڑکیوں کی تعلیم کے لیے آواز بلند کرنے پر انہیں ان کے آبائی علاقے سوات میں گولی مار کر شدید زخمی کر دیا گیا تھا۔ ملالہ بعد ازاں علاج اور پھر مستقل بنیادوں پر رہائش کے لیے برطانیہ منتقل ہو گئی تھیں۔ انہوں نے معروف زمانہ آکسفورڈ یونیورسٹی سے فلسفے، سیاست اور اقتصادیات میں پچھلے سال ڈگری مکمل کی ہے۔
برطانوی نشریاتی ادارے کے پروگرام ‘نیوز نائٹ میں بات چیت کے دوران ملالہ یوسف زئی نے امریکی صدر جو بائیڈن پر زور دے کر کہا ہے کہ انہیں ‘بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔ ملالہ کے بقول اس موقع پر امریکی صدر کو جرات دکھانی چاہیے۔ ملالہ نے مزید بتایا کہ وہ کئی عالمی رہنماں سے رابطہ کرنے کی کوششوں میں ہیں۔
نوبل امن انعام یافتہ ملالہ نے کہا، ”یہ در اصل ایک انسانی بحران ہے اور ہم سب کو مدد کرنے کی ضرورت ہے۔ ملالہ کے بقول انہوں نے افغانستان میں چند خاتون رضاکاروں سے بات کی ہے۔ ”وہ اپنے تحفظات بیان کر رہی ہیں، انہیں نہیں معلوم کہ مستقبل قریب میں ان کی زندگیاں کیسی ہوں گی۔
ملالہ یوسف زئی نے پاکستانی وزیر اعظم عمران خان کو بھی ایک خط لکھا ہے اور ان سے اپیل کی ہے کہ افغان مہاجرین کو پاکستان میں پناہ فراہم کی جائے۔ ملالہ نے اس خط میں یہ مطالبہ بھی کیا کہ تمام افغان بچوں کے لیے تعلیم کی فراہمی اور ان کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے۔ لڑکیوں کی تعلیم کے لیے عالمی سطح پر متحرک ملالہ نے کہا کہ اس بات کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے کہ افغان بچوں کا مستقبل دا پر نہ لگے۔