اسلام آباد (جیوڈیسک) انسدا دہشت گردی اسلام آباد کی عدالت نے تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی چار مقدمات میں ضمانت منظور کر لی۔ عدالت نے عمران خان کو 2، 2 لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکے اور 2 شخصی ضمانتیں جمع کروانے کا حکم دیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں دھرنوں کے دوران سابق ایس ایس پی عصمت اللہ جونیجو پر تشدد، پی ٹی وی اور پارلیمنٹ ہاؤس پر حملوں سمیت 4 مقدمات میں نامزد ملزم چئیرمین پی ٹی آئی عمران خان کے خلاف کیس کی سماعت انسداد دہشت گردی عدالت میں ہوئی۔
عدالت کی جانب سے اشتہاری قرار دیئے جانے والے عمران خان آج عدالت میں پیش ہوگئے اور چاروں مقدمات میں ضمانت کی درخواست دائر کر دی۔
عدالت نے چاروں مقدمات میں عمران خان کی درخواست ضمانت منظور کرتے ہوئے 2، 2 شخصی ضمانتیں اور 2،2 لاکھ روپے کے مچلکے جمع کرانے کا حکم دیا اور کیس کی سماعت 24 نومبر تک ملتوی کر دی۔
چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کیا میں شکل سے دہشت گرد لگتا ہوں؟، ہم شفاف الیکشن کی جدوجہد کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا پرامن احتجاج کرنے والے لوگوں کے منہ بند کئے جا رہے ہیں۔
سماعت کے بعد عمران خان کے وکیل بابر اعوان نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا پروپیگنڈا کیا جاتا تھا کہ عمران خان عدالت پیش نہیں ہوتے لیکن آج وہ پیش ہو گئے ہیں۔۔
بابر اعوان نے کہا ریاستی تشدد میں مارے جانے والوں کے لیے کوئی مقدمہ درج نہیں کیا گیا، ذمہ داری ریاستی طاقت استعمال کرنے والے پر عائد ہوتی ہے۔
بابراعوان نے کہا پی ٹی آئی کی آواز دبانے کےلیے دھرنوں کے باعث یہ مقدمات قائم کیے گئے تھے۔ انہوں نے کہا عمران خان اس کیس میں خود کو کلیئر کرانا چاہتے ہیں، بے بنیاد مقدمہ ہے۔