تحریر: محمد اعظم عظیم اعظم آج کم از کم اِس سے تو کسی کو انکار نہیںہے کہ میرے ملک کے بیس کروڑ پاکستانیوں کا عمران خان قومی ہیرو ہے اوریہ بھی ایک حقیقت ہے کہ عمران خان میری زمین میرے دیس کا ایک ایسا سپوت ہے جو سچااور کھراہے، لالچی اور دولت پر مرمٹنے اور دولت کی ہوس میں کسی کا حق مارکراپنی جھولی اور اپنی تجوری بھرنے والااِنسان نہیں ہے ۔ اَب جب کہ یہ سیاست میں آچکاہے تو اِس پر مُلک اور قوم کی خدمت کی ذمہ داری اور بڑھ گئی ہے مگر جب یہ مُلک اور قوم کی سربلندی کے لئے کرکٹ کھیلاکرتاتھاتوتب بھی یہ مُلک اور قوم کے ساتھ مخلص تھااور آج بھی جب یہ مُلکی سیاست کے میدان میں کودچکاہے توتب بھی اِس کا مُلک و قوم کی خدمت کا جذبہ کم نہیں ہواہے جو ہر قسم کی لالچ اور ذاتی فوائد کے حصول سے پاک ہے اَب یہ اور بات ہے کہ بعدمیں..؟ ۔ بہرحال ..!!آج جہاںعمران خان اپنی ذات میں انجمن ہے اور سچااور کھراپاکستانی ہے تو بس اِس کی اتنی ساری خوبیوں میں کان کا کچاہونے اور پیدائشی جذباتی پن جیسی خامیوں نے اِس کی ساری خوبیوں پر پانی پھیردیاہے، اور عمران خان کی اِنہیں خامیوں نے اِس کی ساری اچھائیوں کو ایک ایسے اندھیرے اور گھیرے کنوئیں میں پھینک دیاہے آج جن کی وجہ سے اِس کی تمام اچھائیاں اور حب الوطنی کے جذبے ثانوی سے ہوگئے ہیں اور کان کے کچے پن والی اِس کی خصلت نماایک خامی اِس کی اچھائیوں پر بھاری آچکی ہے۔
اگرچہ ا بھی کچھ نہیں بگڑاہے اگر اپنی اِس خصلت اور خامی سے چھٹکاراپانے کے لئے عمران خان کوکبھی وقت ملے تو یہ اِس جانب بھی ضرورسوچیں اورخود کو وسیع و عریض سیاسی میدان کا ایک نومولود سیاسی کھلاڑی تصورکریں اور مُلک کی دوسری سیاسی جماعتوں کے ساتھ فضول کی پنگے بازیوں سے اجتناب برتیں اور اپنے پرائے اُن لوگوں کے ساتھ قطع تعلق کرلیں جو اِن کی کان کے کچے ہونے کی خامی کا فائدہ اُٹھاتے ہیں اور اپنی ذاتی لڑائی کے خاطر اِنہیں تیارکرکے میدان میں بھیج دیتے ہیں۔ ایسے ہی جیسے گزشتہ کئی سالوں سے عمران خان کی جماعت پاکستان تحریک انصاف میں کلیدی عہدوں پر فائز اِن کے انتہائی قریب ترین افراد نے بالخصوص سندھ کے شہر ی علاقے کراچی سے تعلق رکھنے والی مُلک کی ایک سیاسی جماعت متحدہ قومی موومنٹ پاکستان اور اِس کے قائدالطاف حُسین اور ایم کیو ایم کے کارکنان کے خلاف عمران کو بھڑکاکر پاکستان سمیت لندن میںبھی ایک ایسابے مقصداور بے معنی سیاسی محاذ کھلوادیاہے جس سے نہ صرف پاکستان بلکہ لندن میں بھی پی ٹی آئی اور ایم کیو ایم کی سیاسی محاذ آرائیوں کی وجہ سے دونوں جماعتوں کو نقصان پہنچنے کا خدشہ ہے۔
یہ بات یہیں ختم نہیں ہوئی ہے بلکہ عمران خان کی کان کے کچے ہونے کی خامی کا فائدہ اُٹھاکر عمران خان کے قریبی لوگوں نے2013کے انتخابات کے بعد مُلک کے تیسری بار وزیراعظم بننے والے وزیراعظم پاکستان محترم المقام عزت مآب جناب نوازشریف صاحب کی ذات اور اِن کے خاندان والوں کی حیثیت اور عزت کا شیرازہ بکھیرنے اور اِن کی عزت کاجنازہ نکالنے سمیت ن لیگ کی حکومت کو دھاندلی زدہ حکومت گرداننے کے لئے اِن کے خلاف عمران خان کو بھڑکاکر ایوان دستورکے بجائے شاہراہ دستورپر 126دن کا طویل ترین دھرناڈرامے کی سیاسی قسطیں چلواکر کیسے کیسے پاپڑ نہیں بیلے ہیں جِسے پاکستان سمیت ساری دنیاجانتی ہے۔ اور آج جب عمران خان کے دھرنا ڈرامے کے بعد وجود میں آنے والے ایک معاہدے کے بعد بنائے جانے والے جوڈیشنل انکوائری کمیشن کی رپورٹ آگئی ہے توعمران خان کے قریبی یہی لوگ ہیں (آپ جنہیں چاہیں ذاتی اور سیاسی بغضی عناصریا لوگ بھی کہہ سکتے ہیں) آج جو دونوں(پی ٹی آئی اور ن لیگ) کے ایک معاہدے کے تحت بنائے گئے جوڈیشنل انکوائری کمیشن کی رپورٹ آجانے کے بعد عمران خان کی سُبکی کرواکربھی بیچارے عمران خان کے کان کھینچ رہے ہیں اور اِس کے کانوں میں اپنی زبان اور لب ٹھونس کر اپنی ایک یہی بات اُنڈیلنے کی کوشش کررہے ہیں کہ جوڈیشنل انکوائری کمیشن کی رپورٹ ہم نہیں مانتے ہیں ، یہ صرف ایک رپورٹ ہے،
Supreme Court
یہ کوئی عدالت کا فیصلہ نہیں ہے..کہ جِسے ہم اپناسرغم کرکے مان جائیں، آج بھی عمران خان اور اِن پارٹی والوںکی ایک ضد ہے کہ بس نوازشریف کی حکومت دھاندلی اور بوکس ووٹنگ سے آئی ہے ..اور ہم اِس حکومت کو نہیں مانتے ہیں ، عمران خان کے قریبی بغضی عناصر نے اپنی زبان سے عمران خان جیسے معصوم طوطے کو اپنی ایسی اور بہت سی باتیں رٹوادی ہیں آج جنہیں عمران خان چیخ چیخ کر کہتے پھررہے ہیں۔ اَب ایسے میں ایک ہمارے معصوم عمران خان ہیں جو ایک طرف توبیچارے کان کے کچے ہیںتو دوسری جانب یہ اپنی ضدکے بھی بڑے پکے ثابت ہوئے ہیں جن کی عادت میںیہ بھی شامل ہے کہ یہ جس کی ضدکرلیں اِس پر ڈٹ جاتے ہیں پھر چاہئے کچھ بھی ہوجائے اور کتنابڑابھی نقصان کیوں نہ ہوجائے یہ اِس کی پرواکئے بغیر آگ کا دریاعبورکرنے کے لئے نکل پڑتے ہیں یہ اپنی اِسی سیاسی ناسمجھی اور سیاسی معصومیت کی وجہ سے اپنی اِن باتوں سے ایک انچ بھی پیچھے پلٹاکھانے کو تیارنہیں ہوتے ہیں آج اِنہیں اپنی جس عادت کا جتنانقصان اُٹھاناپڑرہاہے یہ تو یہی جانتے ہیں مگر اَب یہ بیچارے کیاکریں..؟آج یہ اپنانقصان کرکے اور اپنی سُبکی کرواکربھی اِسے اپنی سیاسی اور ذاتی کامیابیوں سے ہمکنار کرتے پھررہے ہیں جس پر راقم الحرف بس یہی کہناچاہے گاکہ اَب آخر یہ اِن کی معصومیت نہیں ہے تو پھر اور کیاہے ..؟؟
آج جوڈیشنل انکوائر ی کمیشن کی رپورٹ کے منظر پس منظرمیں حکمران جماعت ن لیگ اور وزیراعظم نوازشریف کے انتہائی قرابت داراور پارٹی لیڈران عمران خان کی کان کے کچے ہونے کی خامی کا فائدہ اٹھاکر ایوانوں، ٹی وی چینلزاور اخبارات سمیت پبلک مقامات پر عمران خان کی تضحیک کرنے کے لئے ایسے بیانات داغ رہے ہیں کہ جس سے عمران خان جیسامعصوم اور کان کاکچانومولود سیاسی کھلاڑی آگ بگولہ ہواجارہاہے اور اِس پر جب یہ آئیں بائیں شائیں کرنے لگتاہے تو جس پر (سوائے وزیراعظم نوازشریف کے )ن لیگ کے پرانے سیاسی چاول بھی خود کو کسی نومولودسیاسی کھلاڑی سے بھی نچلی سطح پر لے آتے ہیں اور عمران خان کے خلاف ایسی نازیبازبان اور جملے استعمال کرنے لگتے ہیں کہ جس سے بیچارے عمران خان کی تو عزت خراب نہیں ہوتی مگر آج ن لیگ سے تعلق رکھنے والے کھوسٹ سیاستدانوں کی مٹی پلید ہوتی ضرورمحسوس ہورہی ہے۔ اگرچہ یہ ٹھیک ہے کہ سیاست میںسب کچھ ممکن ہوتاہے مگر میں یہاں یہ ضرورکہوںگاکہ شاہراہ دستورپر 120دنوں تک دھرناڈرامے کی جو قسطیں چلائی گئیں تھیں آج جس کی فنڈنگ اور اسکرپٹ کے حوالے سے ن لیگ والے عمران خان پر جو الزامات لگارہے ہیں ”کم ازکم عمران خان ایسانہیں ہوسکتا“۔
یہاں میں ایک بار پھر یہی کہوں گا کہ یہ ٹھیک ہے عمران خان جوکان کا کچا، عادت کاجذباتی اور خصلت کا اڑیل ضرورہے اور عمران خان میںلاکھ بُرائیاں بھی ضرور ہوسکتی ہیں مگراِن تمام باتوں کے باوجود بھی مجھے اتنا یقین ضرور ہے کہ عمران خان کم ازکم ایسانہیں ہوسکتاہے جس کے بارے میں ن لیگ سمیت دیگر جماعت والے عمران خان پر الزام لگارہے ہیں اور اچھے بھلے معصوم عمران خان کو جذباتی کرکے پاکستان سمیت دنیابھر میں عمران خان کا مذاق اُڑارہے ہیں۔ اُدھر ایک سو بیس دن کی دھرنا سیاست کے پسِ پردہ کسی جنرل کی سازش کا حصہ اور رقم لینے جیسے پاکستان ن لیگ کے عہدیداروں کی جانب سے لگائے جانے والے الزامات پر لاہورمیں پریس کانفرنس اور ایک ظہرانے میں میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے عمران خان نے اپنے ردِ عمل کا اظہارکیاہے جس کی تفصیل یہ ہے کہ ” پاکستان تحریک انصاف کے عمران خان نے کہاہے کہ وہ نوازشریف کی جگہہ ہوتے پتہ چلتاکہ کوئی جنرل حکومت کے خلاف سازش کررہاہے توکیاوہ اِسے چھوڑدیتے..؟؟ وہ انکوائری کراتے ، حکومت انکوائری کیوں نہیں کرارہی..؟؟
Judicial Commission
تحقیقات کرائے اور جوملوث ہے اِسے پکڑے ، جوڈیشنل کمیشن نے کام ادھوراچھوڑدیا، اِس کا دُکھ ہے،دھرنے کے لئے رقم لینے کے الزامات کی تحقیقات کے لئے کمیشن بنایاجائے، بات سچ ہوئی تو سیاست چھوڑدوں گا، فوج کو بدنام نہ کیاجائے، حکومت دوغلی پالیسی چھوڑدے، کھل کرسامنے آئے،ڈی سیٹ کرناہے تو کردیاجائے، ن لیگ اور الیکشن کمیشن میں مُک مکاکی تصدیق ہوگئی ،“ عمران خان نے اپنی پریس کانفرنس اور میڈیاسے گفتگومیں ایسی بہت سی باتیں ہیں یہاں جنہیں بیان کرنامشکل ہے مگر اِن ساری باتوں میں جو سب سے اہم اور نیانکتہ تھاوہ بس یہ ہے کہ ” دھرنے جنرل سازش نہیں تھی، اور دھرنے کے لئے رقم لینے کی الزامات کی تحقیقات کے لئے کمیشن بنایاجائے، بات سچ ہوئی تو پھرسیاست چھوڑدوں گا“ اَب ایسے میں حکومت کو چاہئے کہ وہ عمران خان کی اِس خواہش نماپیشکش پر ایک لمحہ بھی ضائع کئے بغیر فوراََ ایک اور کمیشن بنائے تاکہ جب بات سچ ثابت ہوجائے گی تو عمران خان سیاست چھوڑدیں گے ، اور حکومت بھی یہی چاہتی ہے کہ عمران خان کی معصومانہ سیاست سے جان چھڑائی جائے تو پھر حکومت کو چاہئے کہ یہ ایک سیکنڈ بھی ہچرمچرکا مظاہرہ نہ کرے اور جلدخواہشِ عمران اور حکم ِ عمران پر ایک اور انکوائری کمیشن تشکیل دے دے جو اِس بات کی تحقیق کرے کہ عمران خان دھرنے کے لئے کس جنرل کی سازش کا حصہ بنے اور عمران خان نے دھرنے کے لئے کس سے رقم لی تھی۔
اِسی کے ساتھ ساتھ اَب چلتے چلتے میں ایک بات یہ کہناچاہتاہوں کہ شاید یہ ہماری بڑی بد نصیبی رہی ہے کہ ہم نے ہمیشہ اپنے قومی ہیروز کی قدر نہیں کی ہے، ایک ہمارے قومی ہیرو ایٹمی سائنسدان ڈاکٹرقدیراحمدخان ہیں جنہیں سابق آمر (ر) جنرل پرویزمشرف نے امریکی سازش کو عملی جامہ پہنانے کے خاطر اِنہیں ایران کے ایٹمی معاملات میںمعاون کرنے پر ہیروسے زیروبنانے کی بہت کوشش کی مگر یہ آج تک اِن (ڈاکٹرقدیر خان )کے قومی ہیرو ہونے کے حاصل اعزازپر خاک کا ایک ذرہ بھی نہ ڈال سکے اور دوسری طرف کرکٹ کے میدان میں ورلڈ کپ جتوانے والے قومی ہیروعمران خان کو سیاست کے میدان میں آنے کے بعد دھرناکہانی میں کسی جنرل کی سازش کا حصہ بننے اور دھرنے کے لئے رقم لینے کے الزامات لگاکر ہماری سیاسی جماعتیں اِن(عمران خان ) کی کردار کشی کرکے اِن کی جیسی تیسی معصومانہ سیاسی خدمات کو سپوتاژ کرنے کی بہت کوششیں کررہی ہیں، آج جِسے قوم پوری قوت سے مستردکرتی ہے اور یہ کہتی ہے کہ عمران خان سب کچھ کرسکتے ہیں مگرکم ازکم سابقہ دھرنے اور آئندہ پھرکبھی دیئے جانے والے کسی ایسے دھرنے میں عمران خان کسی جنرل کی سازش کا نہ تو حصہ بنیں گے
نہ ہی اپنے کسی دھرنے کے لئے کسی شخص یا کسی ادارے سے رقم لیں گے…اور اِسی کے ساتھ ساتھ میں بالخصوص پاکستان تحریک انصاف کے چئیرمین مسٹر سچے و کھرے اورجذباتی عمران خان سے یہ بھی ضرورکہناچاہوں گا کہ جناب ..!!آپ پہلے قومی ہیروہیں اور پھر سیاستدان ہیں آپ کو چاہئے کہ آپ اپنے پہلے والے( قومی ہیروکے) وقار اور امیج کا خاص خیال رکھیں اور اِسے سیاست پر ترجیح دیں اور اپنی کچے کان والی خصلت کی اصلاح کریں اور کسی کے کہنے یابہکاوے میں آکر ایم کیو ایم اور ن لیگ کے ساتھ فضول کی محاذ آرائی والی سیاست کو منوں مٹی تلے دفن کریں اور خود کو اِس جمہوراور جمہوریت کا حصہ بنائیں جو آپ کی دھرناپنگے بازسیاست کی وجہ سے ادھوری ہے اور آج آپ کی آمدکی منتظرہے تاکہ آپ قومی دھارے میںشامل ہوکر مُلک اور قوم کی اُس طرح خدمت کریں جس طرح مُلک اور قوم کی دیگر سیاسی اور مذہبی جماعتیںمل کر خدمت کررہی ہیںاور جہاں تک تحریک انصاف کے ارکان کو ڈی سیٹ کرنے کے معاملے پر ایم کیوایم اورجے یو آئی کی تحاریک کی واپسی کا ہے تو اِس کے لئے عمران بھائی آ پ کو ایم کیو ایم اپنے ماضی اور حال کے اب تک کے کئے دھرے پر معافی مانگنی ہوگی تاکہ ڈی سیٹ کا معاملہ ٹھیک ہوسکے ورنہ اگر آپ یہ سوچیں کہ آپ ایساکچھ نہیں کریں گے اور ڈی سیٹ ہوکرآپ اور آپ کی جماعت اگلے انتخابات تک مظلوم بنی رہے گی تو ایسابھی ممکن نہیں ہے۔بہرحال ..!!آج عمران خان اور پی ٹی آئی والوں کے لئے یہ امرقابلِ توجہ اور لائق غورہوناچاہئے کہ یہ اپنے ماضی اور حال سے سبق سیکھیں اور اپنی اصلاح کریں تو یقینااگلے وقتوں میںاِن میں اور اِن کی سیاسی سنجیدگی میں بہتراور مثبت تبدیلیاں نظرآئیں گیں اور اگرایسانہ کیاگیاغلط ہوکر بھی یہ سمجھتے رہے کہ ہم ٹھیک ہیں اور سب غلط اور بھٹکے ہوئے ہیںتو پھر 2018میں ہونے والے انتخابات میں عمران خان اور پی ٹی آئی والے مُلک کے نوجوانوں کی کثیرتعدادرکھ کر بھی مُلک میں اقتدارکے حصول سے محروم رہ جائیں اور یوںعمران خان اور پی ٹی آئی والے نئے پاکستان اور مُلک میں انقلابی تبدیلیاں لانے سے بھی کہیں نہ رہ جائیں۔