لاہور (جیوڈیسک) وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ اگر تحریک انصاف کے چیرمین عمران خان 8 دسمبر کو فیصل آباد میں کئے جانے والا احتجاج منسوخ کرتے ہیں تو ہم 6 یا 7 دسمبر کو ان سے مذاکرات کے لئے تیار ہیں جب کہ تحریک انصاف کے نائب چیرمین شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ اگر حکومت 6 دسمبر کو مذاکرات کی حامی بھرتی ہے تو وہ عمران خان اور کور کمیٹی سے درخواست کریں گے کہ وہ احتجاج منسوخ کردیں۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ مذاکرات ہی مسائل کا حل ہوتے ہیں اور حکومت کی بھی ہمیشہ سے یہ کوشش رہی کہ وہ مذاکرات کے ذریعے ہی تمام مسائل کا حل نکالے لیکن بدقسمتی سے تحریک انصاف سے ستمبر میں مذاکرات منقطع ہوگئے تاہم ہم دوبارہ مذاکرات کے لئے تیار ہیں، اس وقت حکومت کے لئے چیف الیکشن کمشنر کی تقرری اہم ہے کیونکہ اس کے لئے سپریم کورٹ کی جانب سے 5 دسمبر کی مہلت دی گئی ہے۔
اس لئے حکومت اس کے بعد وزیر اعظم کی مشاورت سے کبھی بھی مذاکرات کے لئے تیار ہے اور اگر عمران خان اپنا 8 دسمبر کا احتجاج منسوخ کرتے ہیں تو ہم 6 یا 7 دسمبر کو مذاکرات کرسکتے ہیں۔ چیف الیکشن کمشنر کے لئے تجویز کردہ ناموں کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ آئین کے تحت قائد ایوان اور قائد حزب اختلاف کی مشاورت سے چیف الیکشن کمشنر کی تقرری ہوسکتی ہے لیکن میں خورشید شاہ سے کہوں گا کہ وہ تحریک انصاف کو بھی ناموں کے حوالے سے اعتماد میں لیں۔
اس موقع پر شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ہم نے کبھی مذاکرات سے انکار نہیں کیا تاہم ہمارا مطالبہ ہے کہ آزاد اور خود مختار الیکشن کمیشن ہو، انتخابی اصلاحات کی جائیں اور انتخابی دھاندلی کی تحقیقات کے لئے جوڈیشل کمیشن بنایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان ملکی مفاد میں وزیر اعظم کے استعفے کے مطالبے سے پیچھے ہٹ گئے تاہم جوڈیشل کمیشن کے قیام تک دھرنا جاری رہے گا۔
اگر حکومت واقعی چاہتی ہے کہ احتجاج نہ ہو تو ہم سے 6 دسمبر کو مذاکرات کرلیں اور اگر ایسا ہوا تو ہم عمران خان اور کور کمیٹی سے درخواست کریں گے کہ وہ احتجاج منسوخ کردیں۔