اسلام آباد (جیوڈیسک) پیپلزپارٹی نے پانامہ لیکس پر کھل کر حکومت کے خلاف میدان میں آنے کا فیصلہ کر لیا اور اس کیلئے بلاول بھٹو زرداری نے پارٹی کی اعلیٰ قیادت کو اسلام آباد طلب کر لیا۔
بلاول بھٹو زرداری ان دنوں دبئی میں ہیں‘ تاہم وہ 2 روز میں اسلام آباد پہنچ جائیں گے۔ اجلاس میں شرکت کیلئے تمام رہنمائوں کو فوری طورپر اسلام آباد پہنچنے کی ہدایت کر دی گئی ہے۔ اجلاس میں بلاول بھٹو زرداری کے آزادکشمیر میں جلسوں کے شیڈول کو بھی حتمی شکل دی جائے گی۔ دریں اثناء بلاول نے کہا ہے کہ بینظیر بلاشبہ چاروں صوبوں کی زنجیر تھیں۔
لاہور میں بینظیر بھٹو کا تاریخی استقبال کیا گیا۔ یہ پاکستان میں کسی بھی سیاسی رہنما کا اتنا بڑا استقبال تھا۔ 1973ء کے آئین کی بحالی محترمہ بینظیر بھٹو کا مشن تھا۔ انہوں نے 18 ویں ترمیم کی منظوری کے بعد 1973ء کا آئین بحال کیا۔ اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کا کہنا ہے کہ پانامہ لیکس پر وزیراعظم کا انکوائری کمشن نہیں مانتے۔
چیف جسٹس کی سربراہی میں ججز کا کمشن بنایا جائے۔ ایف آئی اے‘ نیب وقار کھو چکے ہیں۔ وزیراعظم بیرونی سرمایہ کاروں کو آنے کا کہتے ہیں۔ وزیراعظم اپنا بزنس باہر لگا رہے ہیں۔ پاک سرزمین پارٹی میں جان نہیں‘ مستقبل تاریک ہے۔ قمر زمان کائرہ کہا ہے کہ عمران خان نے قوم سے اپنے خطاب میں اپنے آپ کو مستقبل کے وزیراعظم ظاہر کیا۔ ہمیں چیف جسٹس آف پاکستان کی سربراہی میں کمشن قائم کرنے پر کوئی اعتراض نہیں۔ سولو فلائٹ سے تمام معاملات ختم نہیں ہوئے ہیں۔ عمران خان کے خطاب میں کوئی نئی بات نہیں تھی۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان نے کل شعیب سڈل کی سربراہی میں کمشن کا کہا تھا اور آج چیف جسٹس آف پاکستان کی سربراہی میں کمشن کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ ہم ان کے مطالبات کی حمایت کرتے ہیں۔ خطاب میں وزیراعظم کی طرح جھنڈا لہرا کر بات کی اس سے ہمیں مزا آیا۔ اسلام آباد سے خبر نگار کے مطابق پیپلزپارٹی پانامہ لیکس کے معاملے پر دو کشتیوں کی سوار نظر آرہی ہے۔
پی پی پنجاب کے رہنمائوں کا مؤقف ہے وزیرزاعظم سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا جائے جبکہ پی پی سندھ کے رہنمائوں کا مؤقف ہے کہ مفاہمت کی پالیسی جاری رکھی جائے اور تحریک انصاف کا ساتھ نہ دیا جائے۔ پارٹی ذرائع نے بتایا آج پیر کو پارلیمان کے مشترکہ اجلاس سے قبل پیپلزپارٹی کے رہنمائوں کا اجلاس ہوگا جس میں اہم فیصلے کئے جانے کا امکان ہے۔
قمر زمان کائرہ نے بتایا پیپلزپارٹی عمران خان کے مطالبات کی حمایت کر سکتی ہے‘ تاہم حتمی فیصلہ پارٹی کے اجلاس میں کیا جائے گا۔ پارٹی ذرائع نے بتایا جب اعتزاز احسن کی جانب سے وزیراعظم کے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا گیا تو پارٹی کے سربراہ آصف علی زرداری نے پارٹی کے باقی رہنمائوں کو اس کی حمایت نہ کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ یہ اعتزاز احسن کی ذاتی رائے تھی۔