کراچی (جیوڈیسک) کراچی میں دو روز بعد ہونے والا ضمنی انتخاب کا معرکہ عمران خان کو منگل کی شام کراچی لے آیا۔ ان کی آمد کا مقصد منگل کی شام کراچی کے نشتر پارک میں ان کی پارٹی کی جانب سے منعقدہ جلسہ عام اور’ پاکستان زندہ باد ریلی‘ میں شرکت ہے۔
مقامی سیاست میں داخلے کی نئی کوشش اس جلسےاور ریلی کا مقصد صوبائی اسمبلی کی نشست پی ایس 127ملیر پر جمعرات کو ہونے والے ضمنی انتخابات کے لئے پی ٹی آئی کے حق میں راہ ہموار کرنا ہے۔
پاکستان تحریکِ انصاف کی جانب سے کراچی کی سیاست میں داخلے کی ایک نئی کوشش ہے۔ آخری مرتبہ انہوں نے این اے 246 میں ہونے والے انتخابات کے موقع پر مقامی سیاست میں عملی طور پر سرگرم انداز میں حصہ لیا۔ لیکن اس وقت متحدہ قومی موومنٹ ان کی طاقت ور مخالف جماعت کے روپ میں موجود تھی جبکہ اب سیاسی صورتحال یکسر مختلف ہے۔
پولنگ کے روز رینجرز تعینات ہوگی پاکستان میں انتخابات کے انعقاد اور ان کی نگرانی کرنے والے ادارے الیکشن کمیشن آف پاکستان نے پی ایس 127 کے ضمنی انتخاب میں رینجرز تعینات کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس مقصد کےلئے کمیشن کی جانب سے وزارت داخلہ کو مراسلہ بھی ارسال کر دیا گیا ہے۔
کمیشن نے رینجرز کو پولنگ بوتھس پر تعینات کرنے اور اسے مجسٹریٹ کےاختیارات تفویض کئے جانے کا فیصلہ بھی کیا ہے۔ صوبائی الیکشن کمشنر نے پی ایس127 میں امن و امان سے متعلق منگل کو ایک اہم اجلاس بھی طلب کیا ہے۔اجلاس میں سیکورٹی سےمتعلق امور پر غور ہوگا۔
کچھ حلقے اور کچھ نشست کے بارے میں یہ نشست پچھلے کئی انتخابات سے ایم کیو ایم جیتی چلی آرہی ہے۔ 2013 کے عام انتخابات میں ایم کیو ایم رہنما اشفاق منگی نے یہ نشست جیتی تھی۔ لیکن 18 اپریل کو وہ مستعفی ہوگئے۔ انہوں نے متحدہ سے اختلافی پالیسی اپناتے ہوئے مصطفیٰ کمال کی پارٹی پی ایس پی جوائن کرلی تھی یوں پہلا سخت معرکہ تو انہی دونوں جماعتوں کے درمیان درپیش ہوگا جبکہ پی ٹی آئی کا نمبر اس کے بعد آتا ہے۔
اسی نشست پر پیپلز پارٹی بھی متحرک ہے۔ اس طرح، پی ایس 127 سے جیتنے کے لئے پی پی بھی خوب زور لگائے گی۔ پی پی کی جانب سے بھی ایک روز پہلے پاکستان زندہ باد ریلی نکالی گئی جس میں پی پی رہنماؤں نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ یہی نہیں بلکہ سینئر رہنما نثار کُھہڑو کی نگرانی میں منگل کو بھی دوپہر دو بجے ایک ریلی نکالے جانے کا فیصلہ کیا گیا۔
نشست کے لئے ایم کیو ایم کی جانب سے سابق ایم پی اے وسیم احمد، پیپلز پارٹی کے سلمان مراد بلوچ اور تحریک انصاف کے ندیم میمن امیدوار میدان میں اترے ہیں۔
کچھ پی ایس 127ملیر اہم کیوں؟ اس حلقے میں ملیر کھوکھراپار، جعفر طیار، بروہی گوٹھ، سچل گوٹھ اور دیگر کئی علاقے شامل ہیں۔ یہاںسے 2002 میں پیپلز پارٹی کے عبداللہ مراد بلوچ پہلے ایم پی اے منتخب ہوئے تھے۔ تاہم، 2004 میں وہ قتل ہوئے۔ ان کے بعد ایم کیو ایم مسلسل 3 بار اس نشست کو جیتنے میں کامیاب رہی ہے۔
تاہم، ایم کیو ایم کو بھی اب یہ نشست جتنے میں سخت مقابلے کا سامنا کرنا پڑے گا۔ سیاسی تجریہ نگاروں کا کہنا ہے کہ ایم کیو ایم’ کراچی‘ اور’ لندن‘ میں رسہ کشی جاری رہنے کی وجہ سے دونوں فریق یہ نشست جتنا چاہیں گے۔
تجزیہ کارون کی نظر میں، ’کراچی والے‘ چاہئیں گے لندن کا مکمل عمل دخل ختم کرنے کے لئے یہ سیٹ ان کے ہاتھ سے نہ نکلے جبکہ ’لندن والے‘ چاہیں گے کہ سیٹ کراچی والوں کے ہاتھ نہ آئے، ورنہ ’مائنس ون فارمولا‘ از خود کامیاب ثابت ہوجائے گا۔