اسلام آباد (جیوڈیسک) حزب اختلاف کی جماعتوں کی جانب سے وفاقی حکومت کے ابتدائی 100 ایام کی کارکردگی پر لفظی گولہ باری کا سلسلہ جاری ہے۔
وفاقی حکومت کے 100 روز مکمل ہونے والے ہیں لیکن اپوزیشن جماعتوں نے حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنانا شروع کر دیا ہے۔
پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے ٹوئٹ کرکے وفاقی حکومت کے 100 روزہ پلان پر تنقید کی ہے۔
پیپلزپارٹی کے رہنما خورشید شاہ کا کہنا ہے کہ موجودہ پارلیمنٹ نے 100 دنوں میں کچھ نہیں کیا اور کوئی قابل ذکر بات نظر نہیں آئی۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے جو دعوے کیے ہیں ان کا وجود نظر نہیں آرہا۔
مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ 100 دن سے متعلق تاریخی یوٹرن اور جھوٹ کا پلندہ قسط وار آنے والا ہے اور 100 جھوٹ چھپانے کیلئے 100 جھوٹ مزید بولے جائیں گے۔
سابق صدر آصف علی زرداری کی صاحبزادی آصفہ بھٹو نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف سے جنوبی پنجاب صوبے تک حکومت نے یوٹرن اختیار کیا، معاملہ وزیراعظم کی سرکاری رہائش گاہ پر نہ رہنے کا اعلان ہو تو یوٹرن ہی نظر آتا ہے۔
آصفہ کا کہنا تھا کہ ضابطے کے تحت کنٹریکٹ دینا ہو یا میرٹ پر پوسٹنگ ٹرانسفر، سب یوٹرن کی نذر ہوگیا، اختیارات کاناجائز استمعال نہ کرنےکا اعلان ہو یا کرپٹ وزیر نہ لینےکا وعدہ، یوٹرن کی نذر ہوگیا، حکومت نے 100 دنوں میں سوائے یوٹرن کے کچھ نہیں کیا۔
وفاقی وزیر اطلاعات فوادچوہدری کا کہنا تھا کہ مریم اورنگزیب کی باتوں کو سنجیدہ نہیں لیتے کیونکہ وہ ساری عمر کبھی کونسلر کا انتخاب تک نہیں جیتیں۔
انہوں نے کہا کہ 100 دن میں اتنی کامیابیاں حاصل کیں جس کا مقابلہ ہی نہیں کیا جا سکتا۔
وفاقی وزیر کے مطابق وزیراعظم کا ایوان میں آکر جواب دینے کا معاملہ اپوزیشن کی وجہ سے رُکا ہوا ہے۔
پی ٹی آئی کے سینیٹر فیصل جاوید خان کا ٹوئٹ میں کہنا ہے کہ حکومت کے 100 دن پورے ہونے پر وزیراعظم قوم سے خطاب کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم 29 نومبر کو قوم سے خطاب میں 100 دن کی کارکردگی کے بارے میں بتائیں گے۔